قصور میں مفت آٹے کے اسٹال کرپشن کے گڑھ میں تبدیل؛ شہری خوار ہوگئے
مفت آتے کے پوائنٹ پر تعینات عملہ لوگوں کے شناختی کارڈ اسکین کرنے کے بعد آٹا مارکیٹ میں فروخت کرنے لگے ہیں جبکہ شہریوں کو کہا جاتا ہے کہ اپ نے ایک تھیلہ پہلے حاصل کرلیا ہے اگلے تھیلہ 10 روز بعد ملے گا
پنجاب کے شہر قصور میں مفت آٹے کے مراکز جعل سازی کے اڈے بن گئے ۔ مفت آتے کی سپلائی پر معمور سرکاری اہلکار غیربوں کو خالی ہاتھ لوٹانے لگ گئے ۔
تفصیلات کے مطابق قصور میں اندھیر نگری چوپٹ راج کا نظام قاٸم کردیا گیا۔ قصور میں غریب اور نادار افراد کو حکومت کی جانب سے ملنے والا فری آٹا کی ترسیل میں پواٸنٹ پر تعینات ملازمین فراڈ کرنے لگے۔
یہ بھی پڑھیے
ملک کے دیگر شہروں کی نسبت کراچی کے شہری سب سے مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور
ضلعی انتظامیہ نے حکومت کی ہدایت پر غریب افراد کو مفت آٹا فراہم کرنے کیلئے مختلف پوائنٹ بنائے ہیں جہاں شہری لمبی قطاروں میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں مگر نمبر آنے پر انہیں ٹرخا دیا جاتا ہے۔
شہریوں نے بتایا ہے کہ طویل انتظار کے بعد جب نمبر آتا ہے تو شناختی کارڈ وصول کرکے اسکین کرنے کے بعد کہا جاتا ہے ہے کہ اپ نے اٹا لے لیا ہے دوسرا تھیلہ 10 روز بعد ملے گا۔
شہریوں نے کہا ہے کہ ہم نے اب تک ایک تھیلہ بھی مفت آٹا نہیں لیا مگر ہمیں کہا جا رہا ہے کہ آپ کے شناختی کارڈ پر آٹا دے دیا گیا ہے ۔
زراٸع کے مطابق پواٸنٹ پر تعینات ملازمین مبینہ شناختی کارڈ سکین کرنے کے بعد آٹا خود اسٹاک کرلیتے ہیں جسکو بعد میں مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے اور مستحق افراد کو خالی ہاتھ گھر بھیج دیا جاتا ہے۔
شہریوں نے بتایا کہ قصور کے تقریبا ہر پواٸنٹ پر ہی اسطرح لوگوں کے شناختی کارڈ اسکین کرنے کے بعد خالی ہاتھ گھر بھیج دیا جاتا یہ کہہ کہ آپ آٹا وصول کرچکے ہیں ۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ جب کسی بڑے آفیسر نے پواٸنٹس کا دورہ کرنا ہوتا تو ٹاؤٹ مافیا پواٸنٹ پر تعینات ملازمین کو پہلے سے ہی الرٹ کردیتے ہیں تاکہ کوٸی شکایت موصول نہ ہو۔
گزشتہ روز نگران صوباٸی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے قصور کا دورہ کیا جنکو ضلعی انتظامیہ نے چند مخصوص پواٸنٹس کا دورہ کروا کر سب اچھا کی رپورٹ پیش کردی،
دھوکہ دہی کی متعدد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوٸی کارواٸی عمل میں نہ لاٸی جاسکی۔ مسحق افراد نے نگران وزیر اعلی پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔