لاہور ہائی کورٹ کا 50 کروڑ سے کم مالیت کے نیب کیسز میں گرفتار ملزمان کی رہائی کا حکم

جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا ہے کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد اس کیس میں زیر حراست ملزمان کو ضمانت دینا ان کا حق ہے۔

50 کروڑ سے کم نیب کیسز میں گرفتار ملزمان کی ضمانتوں کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ ، 50 کروڑ روپے مالیت سے کم مالیت کیسز میں قید 6 ملزمان کی منظور کرکے رہائی کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس علی باقر نجفی کی جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے نیب ریفرنسز میں قید 6 ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی  رہائی کے احکامات جاری کردیئے۔

دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد جیلوں میں قید ملزمان کو ضمانتوں کے فورم نہ دینا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یوٹیوبر میجر ریٹائرڈ عادل راجہ اشتہاری قرار، جائیداد کی ضبطی کا حکم

پنجاب میں انتخابات کے لیے اسٹیٹ بینک نے رقم فراہم نہیں کی، الیکشن کمیشن

جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد اس کیس میں زیر حراست ملزمان کو ضمانت دینا ان کا حق ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کسی کو اجازت نہیں دے سکتی کہ وہ بغیر کسی قانون کے کسی کی آزادی پر قدغن لگائے۔ نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد اس کیس میں زیرحراست ملزمان ضمانت دینا ان کا حق ہے۔

عدالت کے روبرو نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کیسز میں احتساب عدالتوں نے ضمانتیں لینے سے انکار کردیا تھا۔ جس کی وجہ سے قربان علی نعیم سمیت 6 ملزمان نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے قربان علی نعیم سمیت 6 ملزمان کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ تحاریر