پنجاب میں بیروزگاری کی شرح سات فیصد تک جا پہنچی، گیلپ اور پرائیڈ کا تجزیہ
لیبر فورس سروے 2020-21 کے اعداد و شمار کو استعمال کرتے ہوئے گیلپ پاکستان اور پرائیڈ کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب میں نوجوانوں کی مجموعی بے روزگاری کی شرح 6.69 فیصد ہے
گیلپ پاکستان اورپالیسی ریسرچ،انوویشن، ڈویلپمنٹ اینڈایجوکیشن(پرائیڈ) لیبر فورس سروے 2020-21 کے اعداد و شمار کو استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں بیروزگاری کی شرح بڑھ گئی۔
پنجاب میں مجموعی طور پر بیروزگاری کی شرح چھ اعشاریہ سات فیصد تک جا پہنچی ہے جبکہ صوبے کے اندر راولپنڈی ڈویژن میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ 20 فیصد ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
معاشی بحران و بیروزگاری نے پاکستانیوں کو مادر وطن چھوڑنے پر مجبور کردیا
گیلپ سروے کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں مجموعی طور پر بیروزگاری کی شرح چھ اعشاریہ سات فیصد تک جا پہنچی ہے،15 سے 29 سال کے نوجوانوں میں یہ شرح 10 فیصد ہے ۔
لیبر فورس سروے 2020-21 کے اعداد و شمار کو استعمال کرتے ہوئے گیلپ پاکستان اور پرائیڈ کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب میں نوجوانوں کی مجموعی بے روزگاری کی شرح 6.69 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کی بے روزگاری کی شرح مردوں سے کافی زیادہ ہے (8.32% بمقابلہ 6.06%) اور شہری رہائشیوں کی شرح ان کے دیہی ہم منصبوں کی شرح سے نسبتاً زیادہ ہے۔
پنجاب میں ڈویژن کے لحاظ سے بے روزگاری کی شرح کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ بے روزگاری کی مجموعی شرح بہاولپور ڈویژن کیلئے 4.45 فیصد سے راولپنڈی ڈویژن کے لیے 17.78 فیصد تک ہے۔
تعلیمی لحاظ سے بیروزگار نوجوانوں کی تقسیم اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ جن نوجوانوں کی تعلیم کی سطح میٹرک لیکن انٹرمیڈیٹ سے کم ہے، ان کا سب سے زیادہ تناسب 20.01 فیصد ہے۔
پنجاب میں 23 فیصد بے روزگار خواتین کے پاس ماسٹرز کی ڈگری ہے۔ یہ حصہ بے روزگار مرد نوجوانوں کے اسی حصہ سے 7 گنا زیادہ ہے (تقریباً 3% بے روزگار مردوں کے پاس ماسٹرز کی ڈگری ہے)۔
رپورٹ کے مطابق لاہور ڈویژن کی آبادی سب سے زیادہ (20.7 ملین) ہےجبکہ ساہیوال ڈویژن کی آبادی سب سے کم 7.9 ملین ہے۔ گوجرانوالہ میں سب سے زیادہ دیہی آبادی 10.9 ملین ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مہنگائی اور خسارے سے جڑی پاکستانی معیشت کی شرح نمو رواں سال 0.5 فیصد رہے گی، آئی ایم ایف
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بلال گیلانی نے کہا کہ مطالعہ کا سب سے زیادہ تشویشناک نتیجہ یہ ہے کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کا ایک بڑا حصہ اپنے کم تعلیم یافتہ ہم منصبوں کے مقابلے میں بے روزگار ہے۔
انہوں کہا کہ اگر دیکھا جائے کہ تعلیم منافع کی فراہمی نہیں کر رہی ہے تو یہ لوگوں کو تعلیم کے دھارے سے دور کرنے کا باعث بنے گی اور تعلیم یافتہ نوجوان بھی سماجی مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
گیلپ پاکستان اور پائیڈ کی تحقیقاتی رپورٹ لیبر فورس سروے 2020-21 کے اعداد و شمار پر بنائی گئی ہے جس میں پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس(پی بی ایس ) نے 100,000 گھرانوں کا احاطہ کیا تھا ۔