پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ، پنجاب میں رینجرز تعینات

مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر دھاوا بول دیا اور سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد صوبوں میں ہونے والے مظاہروں کے پیش نظر پنجاب اور بلوچستان کی حکومتوں نے منگل کے روز دفعہ 144 نافذ کر دی۔

دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ اس کے بعد کیا جب عمران خان کی گرفتاری کے بعد مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر دھاوا بول دیا اور سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے 

عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے جاری

اسلام آباد کی عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ضمانت منظور کرلی

پنجاب کی نگراں حکومت نے رینجرز کو طلب کر لیا ہے جب کہ صوبے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ پنجاب کی زیر صدارت صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ نے حالات کے پیش نظر دارالحکومت کے علاقے میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل آج سہ پہر پی ٹی آئی چیئرمین کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

عمران خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایک ٹیم نے گرفتار کیا جس کی مدد رینجرز اہلکاروں کی ایک بڑی نفری نے کی، جب وہ بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے حاضری لگا رہے تھے۔

چیئرمین نیب نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب راولپنڈی کے دفتر منتقل کر دیا گیا ہے۔

نیب راولپنڈی آفس کے باہر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ پولیس نے دفتر کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔ اینٹی رائٹ فورس، ایف سی کی نفری اور پولیس کی اضافی نفری نیب آفس کے باہر تعینات کردی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر