کورکمانڈر ہاؤس حملے کے مرکزی ملزم مراد راس پی ٹی آئی چھوڑ کر الزامات سے پاک ہوگئے

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی جانب سے سابق صوبائی وزیر مراد راس کو کو رکمانڈر ہاؤس حملے کا مرکزی ملزم قرار دیا تاہم مراد راس نے  پی ٹی آئی سے منحرف ہونے کے بعد کھلے عام سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں مگر انہیں گرفتار نہیں کیا جا رہا  ہے

پنجاب پولیس کی جانب سے کورکمانڈر ہاؤس حملے کے مرکزی ملزم  قرار دیئے گئے سابق صوبائی وزیر مراد راس پی ٹی آئی سے راہیں جداکرنے کے بعد آزادانہ سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے ۔

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انورکی جانب سے کور کمانڈرہاؤس حملے کے مرکزی ملزم قراردیئے جانے والے سابق صوبائی وزیر مراد راس سیاسی سرگرمیوں مصروف ہوگئے ۔

یہ بھی پڑھیے

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی جانب سے پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر مراد راس کو  کورکمانڈر ہاؤس پر حملے کا منصوبہ ساز اور ملزم قرار دیا تاہم  انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑ نے کا اعلان کردیا ہے ۔

آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کی پریس کانفرنس میں شیئر کیے گئے چارٹ کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد، اسلم اقبال، محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور مراد راس کور کمانڈر ہاؤس حملے میں مرکزی ملزمان ہیں۔

پنجاب کے سابق وزیر تعلیم مراد راس نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد تحریک انصاف کے علیحدگی کا اعلان کیا جبکہ پولیس کے مطابق وہ کو ر کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے کے مرکزی ملزم ہیں۔

کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے مرکزی ملزم  مراد راس کی جانب سے پی ٹی آئی چھوڑنے کے اعلان کے بعد پولیس انہیں گرفتار کرنے سے گریزاں ہے جبکہ وہ  بھی  سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

پنجاب پولیس اور وفاقی حکومت کی جانب سے9 مئی کے پرتشدد واقعات میں تحریک انصاف کےمتعدد سینئر رہنماؤں کو گرفتارکیا گیا تاہم انہیں صرف پریس کانفرنس کرنے کے بعد رہا کردیا گیا۔

لاہور میں کورکمانڈر ہاؤس پر حملے، راولپنڈی میں جی ایچ کیو، پشاور میں ریڈیو پاکستان اور دیگر حساس عمارتوں اور نجی و سرکاری املاک جلانے والے پی ٹی آئی سے منحرف ارکان کو آزادی مل گئی ہے ۔

جناح ہاؤس حملے کے مرکزی ملزم مراد راس  منظر عام پر ہونے کے باوجود پولیس کی گرفت سے بچے ہوئے ہیں جس پر سوالات اٹھائے جارہی ہیں کہ آیا صرف پی ٹی آئی کو چھوڑنا معافی کا معیار ہے ؟

پی ٹی آئی کے منحرف سیاسی رہنماؤں نے مراد راس کے ساتھ ملکر ایک نیا سیاسی اتحاد بنانے سر جوڑ لیے ہیں۔ سابق وزرا ہاشم ڈوگر اور مراد راس نے ’ڈیموکریٹس‘ کے نام سے ایک نیا گروپ بنا لیا ۔

یہ بھی پڑھیے

ذرائع کے مطابق30 سے40ارکان صوبائی و قومی اسمبلی نے مراد راس کی سربراہی میں ڈیمو کریٹس  میں شامل ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ جہانگیر ترین  گروپ کے رہنماؤں سے بھی رابطے جاری ہیں۔

مراد راس نے کہا کہ عمران خان براہ راست 9 مئی کے ذمہ دار نہیں تاہم سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات پر حملے سے متعلق عمران خان پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو کنٹرول نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ  9 مئی کو پیش آئے بدترین واقعات کے بعد تحریک انصاف اور عمران خان سے راہیں جدا کرنا ایک جذباتی  ردعمل ہے  مگر ہمیں کسی طرف سے  پارٹی چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا گیا  ۔

متعلقہ تحاریر