لاہور: وکلاکنونشن میں دھواں دھار خطاب کےبعد لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ
واقعہ ڈیفنس لاہور میں پیش آیا، ڈرائیور زخمی ہوا، سینئر وکیل اعتزاز احسن اور ایس پی کینٹ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے، لطیف کھوسہ نے اپنی تقریر میں شیریں مزاری کی سیاست سے دستبرداری کی وجہ بتاتے ہوئے آرمی ایکٹ کے تحت شہریوں کے ترائل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔

لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلا کنونشن میں دھواں دھار خطاب کے بعد سینئر قانون دان اور سابق گورنرپنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پر رات گئے نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی، واقعے میں ان کا ڈرائیور زخمی ہو گیا۔
واقعہ ڈیفنس لاہور میں واقع لطیف کھوسہ کی رہائشگاہ پر پیش آیا جس کے بعد سینئر وکیل اعتزاز احسن اور ایس پی کینٹ اویس شفیق جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔پولیس کی جانب سے تفتیش کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران ریاض کی بازیابی کیلیے کسی نے کوئی امید نہیں دلائی، والد
کسی ایسے ادارے کے ساتھ کام نہیں کرسکتا جہاں سیاسی وفاداری کو قابلیت پر فوقیت دی جائے، طارق ملک
سابق گورنر پنجاب اور نامور قانوندان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ میرے گھر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں میرا ڈرائیور زخمی ہو گیا ہے۔لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد گھر پر فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہو گئے۔
واضح رہے کہ لطیف کھوسہ نے گزشتہ روز لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلا کنونشن سے دھواں دھار خطاب کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ شہید بینظیر کی ننگی تصویریں پھنیکیں گئیں، شیرین مزاری کو ایمان مزاری کی دھمکی دی گئی، کوئی ماں یہ برداشت نہیں کر سکتی، اللہ کرے ایسی نوبت نہ آئے،ایسی سیاست سے میرے باپ دادا کی توبہ۔
سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کا آل پاکستان لائیرز کنونشن سے خطاب
شہید رانی کی ننگی تصویریں پھنیکیں گئں
شرین مزاری کو ایمان مزاری کی دھمکی دی گئی
کوئی ماں یہ برداشت نہیں کر سکتی
اللہ کرئے ایسی نوبت نہ آئے میرے باپ دادا کی توبہ ایسی سیاست سے
ہم بھکاری بن کر آئی ایم ایف سے مانگ رہے…— Shakir Mehmood Awan (@ShakirAwan88) June 15, 2023
انہوں نے کہا کہ ہم بھکاری بن کر آئی ایم ایف سے مانگ رہے ہیں، پھر بھی کچھ نہین مل رہا، آج پھر یہ دھرتی ماں کالے کوٹ کو پکار رہی ہے، آج پھر قانون کی حکمرانی کے لیے نکلنا ہو گا، آج ازخود نوٹس لیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضیا الحق کی طرح آج انہوں نے بھی آئین کو جوتی کی نوک پر رکھا ہوا ہے، میں پوچھتا ہوں 14 مئی کو الیکشن کا فیصلہ کہاں گیا، کہتے پیں فنڈز نہیں ہے لیکن اتنی لمبی بڑی کابینہ کی شاہ خرچیوں کےلیے فنڈز ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو قید خانہ بنا دیا گیا ہے یہاں ہر کوئی گھٹن محسوس کر رہا ہے، خدا را آئین کے لیے کھڑے ہوجاؤ، نہ عدالت کی کوئی عزت ہے نہ وکیل کی تکریم ہے، ہم بچوں کے مستقبل کےلیے یہ چھوڑ کر جائیں گے؟
انہوں نے کہاکہ آج بھی جیلیں بھری ہوئی ہیں آپ ارمی ایکٹ کے تحت کسی سویلین کا ٹرائل نہیں کر سکتے، یہ کالا کوٹ ایسے نظام کو نہیں مانتا، جو حکومت آئین کو نہیں مانتی ہم اس حکومت کو نہیں مانتے۔
سئنیرقانون دان حامد خان کا آل پاکستان وکلاء کنونشن سے خطاب
پاکستان میں جب بھی آئین حملہ ہوا وکلاء نے تحفظ کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا
آج جس صورتحال سے گزر رہے ہیں اسے غیر اعلانیہ مارشل لاء کہتا ہے
فوجی عدالت کو عدالت کہنا یہ عدالت کے تصور کی توہین ہے
انکو عدالت نہیں کہا سکتا اس میں…— Shakir Mehmood Awan (@ShakirAwan88) June 15, 2023
اس موقع پر سینئر قانون دان حامد خان نے کہا کہ پاکستان میں جب بھی آئین پر حملہ ہوا، وکلا نے اسکے تحفظ کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، آج ہم جس صورتحال سے گزر رہے ہیں اسے غیر علانیہ مارشل لا کہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ فوجی عدالت کو عدالت کہنا عدالت کے تصور کی توہین ہے اسے عدالت نہیں کہا سکتا، اس میں نہ کوئی دلیل ہوتی ہے نہ کوئی وکیل ،فوجی عدالت کو عدالت کہنا ہمارے پیشے اور عدلیہ کی توہین ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت چند قوتیں وکلاء اور عدالتوں کو تقسیم کر رہی ہیں، یہ عدالتوں کو کسی حد تک تقسیم کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں ،اگر عدالتیں زندہ ہیں تو آئین زندہ ہے اور آئین زندہ ہے تو ہم زندہ ہیں، ہمارا پیشہ آئین اور قانون کے بغیر زندہ تصور نہیں کیا جا سکتا ۔انہوں نے جو وکلا عدلیہ اورآئین پر حملہ آور ہیں وہ وکیل نہیں ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اشتیاق اے خان کا وکلاء کنونشن سے خطاب
گرفتار وکلاء کو دو دن میں رہا نہ کیا گیا تو ہائیکورٹ بار پیر سے تحریک کا آغاز کرے گی اشتیاق اے خان
میں وکلاء کنونشن کو رول آف لاء کا نام دیتا ہوں
سترہ ججز کی ججمنٹ پر عملدرآمد پارلمینٹ کہ ذمہ داری ہے جو ملٹری کورٹس…— Shakir Mehmood Awan (@ShakirAwan88) June 15, 2023
لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اشتیاق اے خان نے متنبہ کیا کہ گرفتار وکلا کو 2دن میں رہا نہ کیا گیا تو ہائیکورٹ بار پیر سے تحریک کا آغاز کرے گی ۔اشتیاق اے خان کہا کہ ملٹری کورٹس کیخلاف 17ججز کے فیصلے پر عملدرآمد پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے، میں عدلیہ سے کہتا ہوں اپنی بے بسی پر آنسو نہ بہائیں فیصلے کریں ،یہ کالا کورٹ عدلیہ کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ بار گرفتار لوگوں کے لیے کمیٹیاں تشکیل دینے جارہی ہے جو گرفتار افراد کی معاونت کرے گی۔
واضح رہے کہ لطیف کھوسہ سے قبل سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے گھر پر بم حملہ کیا گیاتھا جس کے بعدوہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔اب وکلا کنونشن میں دھواں دھار تقریر کے بعد لطیف کھوسہ کو نشانہ بنائے جانے پر وکلا برداری نے گہری تشویش کا اظہا کیا ہے۔









