طالبات کی فحش ویڈیوز کا معاملہ: پولیس کا کریک ڈاؤن، بہاولپور یونیورسٹی کے تین آفیسر گرفتار
بغداد الجدید پولیس نے سیکورٹی ایڈوائزر اعجا شاہ ، فنانس ڈائریکٹر ابوبکر اور ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی طالبات کی فحش ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ ساتھ دیگر فحش مواد رکھنے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔ اب تک تین افسران کو حراست میں لیا گیا ہے۔
گرفتاریاں اس وقت شروع ہوئیں جب سیکورٹی ایڈوائزر اعجاز کو تلاشی کے دوران حراست میں لیا گیا۔ انہیں اس کے پاس سے منشیات ملی تھیں۔ اس کے بعد فنانس ڈائریکٹر ابوبکر کو حراست میں لیا گیا اور ہفتہ کے روز چھاپے کے دوران ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
بغداد الجدید پولیس اسٹیشن میں ہفتے کے روز درج کی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ تلاش کرنے پر محمد الطاف کی دائیں جیب سے آٹھ گرام برف [کرسٹل میتھمفیٹامائن] ملی تھی ، جس کس اعتراف ملزم نے خود بھی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
صدر پولیس کی کامیاب کارروائی، جناح اسپتال کے تین سیکورٹی گارڈز گرفتار، 4 موٹر سائیکلیں برآمد
سکھر پولیس کا پنوعاقل کے گاؤں گاہیجہ میں آپریشن، کلھوڑو برادری مغوی خواتین بازیاب
یہ ایف آئی آر منشیات رکھنے، فروخت کرنے اور مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے کنٹرول آف نارکوٹک سبسٹینس ایکٹ کے تحت درج کی گئی تھی۔
ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف کی گرفتاری پولیس کی تفتیش میں تازہ ترین پیش رفت ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ تحقیقات کے دوران 400 فحش ویڈیوز اور تصاویر ملی ہیں۔
بہاولپور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ویڈیوز اور تصاویز کا فرانزک کروایا لیا ہے ، جس کی عبوری رپورٹ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو بھجوا دی ہے۔
اس سے قبل بہاولپور کی بغداد الجدید پولیس نے یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر سید اعجاز کو مبینہ طور پر منشیات برآمد ہونے پر گرفتار کیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ اس کے موبائل فون پر یونیورسٹی کی خواتین اہلکاروں اور طالبات سے منسلک مبینہ فحش مواد بھی ملا تھا۔ انہوں نے فنانس ڈائریکٹر ابوبکر کو بھی گرفتار کر لیا۔
پولیس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علم منشیات کی مانگ پوری کرنے کے لیے چیف سیکورٹی آفیسر اعجاز شاہ اور ان کے ساتھیوں سے رابطے میں تھے۔
دوسری جانب عدالت نے 24 جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کرنے کے بعد اعجاز شاہ کو پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔
یونیورسٹی کے خلاف مہم
لیکن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب نے آئی جی پنجاب پولیس کو خط لکھ کر ایسے الزامات کی یکسر تردید کی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ VC نے اپنے بیان میں اس پیش رفت کو "یونیورسٹی مخالف” مہم قرار دیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ یونیورسٹی حکام کے خلاف درج مقدمات جھوٹے ہیں اور معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی صریحاً کوشش کی جا رہی ہے۔









