گھریلو تشدد کی شکار بچی کی حالت بگڑ گئی، وینٹی لیٹر پر منتقل
تشدد کرنے والی جج کی اہلیہ اس بات پر بضد ہے کہ اس نے بچی پر تشدد نہیں کیا۔
لاہور: لاہور جنرل اسپتال میں زیر علاج گھریلو تشدد کی شکار بچی رضوانہ کی حالت بگڑ گئی ، جس کے بعد ڈاکٹروں نے اسے وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا ہے ، جبکہ دوسری جانب تشدد کرنے والی گھر کی جوکہ خود بھی ایک جج کی اہلیہ ہیں اس بات پر بضد ہیں کہ انہوں نے بچی پر تشدد نہیں کیا۔
سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ رضوانہ کو 24 جولائی کو تشویشناک حالت میں لاہور جنرل ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ طبیعت کو دیکھتے ہوئے اسے آئی سی یو میں منتقل کر دیا تھا۔
امیر الدین میڈیکل کالج/لاہور جنرل اسپتال کے پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر اسپتال پہنچ گئے اور سپیشل میڈیکل بورڈ کا ہنگامی اجلاس بلایا۔ ارکان نے رضوانہ کا مکمل طبی معائنہ اور ٹیسٹ کروائے۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اگلے 48 گھنٹے رضوانہ کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہیں اور خدشہ ہے کہ بچی کو وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹرز کے مطابق زخم پرانے ہیں جس کی وجہ سے خون میں انفیکشن بڑھ گیا اور جسم کے بعض حصوں میں بیماری کی پیچیدگیاں شدت اختیار کر گئیں۔
میڈیکل بورڈ کے ارکان نے میڈیا کو بتایا کہ بچی کے پھیپھڑوں میں انفیکشن ہے جس کی وجہ سے اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے۔ شدید تشدد کی وجہ سے لڑکی کو نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے، کبھی لڑکی کی حالت بہتر ہوتی ہے، کبھی بگڑ جاتی ہے۔
پروفیسر جودت سلیم نے بتایا کہ آکسیجن کی کمی کے باعث رضوانہ کی برونکسکوپی مکمل ہو گئی ہے۔ اس کے ایک پھیپھڑے میں انفیکشن تھا اور دوسرے میں خون کے لوتھڑے جم گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
عدم احتیاط کی وجہ سے پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرگئی، ڈاکٹر نعیم خان
ان کا کہنا تھا کہ انفیکشن اور کلاٹس کی وجہ سے سیچوریشن کم ہو رہی ہے۔ اسے سیپسس کی تشخیص ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیپسس کی وجہ خون میں انفیکشن ہے جو پورے جسم کو متاثر کر رہا ہے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے بتایا کہ بچی کو انتہائی تشویشناک حالت میں ایل جی ایچ لایا گیا، جہاں ڈاکٹرز اس کی جان بچانے کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں خصوصی میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔
علاج کی نگرانی کی جا رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور بچی کو بہترین طبی سہولیات مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم معروف معالج ہیں، وہ ان سے بچی کے علاج کے حوالے سے رہنمائی بھی لے رہے ہیں۔ اس کے دل کی دھڑکن کی نگرانی کے لیے ایک ماہر امراض قلب کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ بچی کی صحت یابی کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ انہوں نے لواحقین سے مریض کی سابقہ تاریخ کے بارے میں بھی دریافت کیا۔
اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ رضوانہ کو گھریلو تشدد کے دوران کوئی زہریلی چیز پلائی گئی۔
اہل خانہ کے انکشاف پر میڈیکل بورڈ نے زہریلے مواد کا پتہ لگانے کے لیے رضوانہ کا ٹیسٹ لیبارٹری بھجوا دیا ہے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ گھریلو تشدد کا شکار بچی رضوانہ کو انتہائی تشویشناک میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا ہے مگر جج کی اہلیہ اس بات پر بضد ہیں کہ انہوں نے بچی پر تشدد نہیں کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر جج کی اہلیہ نے تشدد نہیں کیا تو کیا جنات بچی پر تشدد کرکے چلے گئے ہیں۔
سماجی حلقوں نے حکومت وقت اور پولیس حکام سے اس واقعے پر سختی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور ملزمہ کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔