کمالیہ میں لیڈی ڈاکٹر کی مبینہ غفلت سے 8 ماہ کا بچہ جاں بحق
8 ماہ کے اذان علی کے نانا کا کہنا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر نے بغیر پرچی کے بچے کے چیک اپ سے انکار کردیا تھا جبکہ پرچی کاؤنٹر خالی پڑا تھا۔
کمالیہ کے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال میں لیڈی ڈاکٹر کی مبینہ غلفت سے 8 ماہ کا بچہ تڑپ تڑپ کر موت کے منہ میں چلا گیا۔
کمالیہ کا تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال مریضوں کو شفا دینے کی بجاٸے موت بانٹنے لگا۔ 8 ماہ کے ننھے اذان علی کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں لایا گیا تھا تاہم ڈیوٹی پر مامور لیڈی ڈاکٹر نے پرچی کے بغیر چیک کرنے سے انکار کر دیا۔ معصوم بچہ علاج معالجے سے محروم رہنے کی وجہ سے ایک گھنٹہ بعد جاں بحق ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے
کمالیہ میں 7 سالہ گھریلو ملازم پر مالک کا بدترین تشدد
پنجاب میں قتل ہونے والے خواجہ سراؤں کی تفصیلات نیوز 360 پر
کمالیہ کے نواحی علاقہ 54/1 ٹکڑا کے رہاٸشی محمد شریف کا کہنا ہے کہ آج علی الصبح اس کے 8 ماہ نواسے اذان علی کی طبعیت اچانک خراب ہو گٸی تھی جس پر وہ بچے کی والدہ کو ساتھ لے کر تحصیل ہیڈکواٹر اسپتال کمالیہ پہنچے تو اسپتال کے پرچی کاٶنٹر پر کوٸی عملہ موجود نہیں تھا جس پر ہم اذان علی کو تشویشناک حالت ڈیوٹی ڈاکٹر کے کمرے میں لے گٸے جہاں ایک لیڈی ڈاکٹر اپنے موباٸل فون استعمال کرنے میں مصروف تھی جس نے بچے کو تڑپتے اور بلکتے ہوٸے دیکھا ، لیڈی ڈاکٹر اس ساری صورتحال کے باوجود اسپتال کی پرچی کا مطالبہ کیا جبکہ پرچی کاٶنٹر پر عملے کی عدم دستیابی کے باوجود پرچی نہ بن سکی۔
محمد شریف نے مزید بتایا کہ وہ اپنے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا اکلوتے نواسے کو اٹھاٸے پورے ہسپتال میں پرچی بواٸے کو ڈھونڈنے کے لیے دوڑا نہ تو پرچی بواٸے ملا اور نہ ہی ننھے اذان علی کو طبی امداد اور بالاخر میرا نواسہ تڑپتا اور علاج کے لیے بلکتا اپنے خالق حقیقی سے جاملا۔ورثا نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے غفلت کے مرتکب ہسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹرز کے خلاف کارواٸی کا مطالبہ کیاہے۔