توہین مذہب کا مجرم گیارہ سال بعد ناقص ثبوت کی بنیاد پر رہا
جسٹس شہرام سرور کا کہنا تھا کہ منصوبہ بندی کے تحت اپیل کنندہ کو پھنسایا گیا
لاہور ہائیکورٹ نےگیارہ سال سے توہین مذہب ( قرآن) کے الزام میں میں قید مجرم لیاقت علی کو ناقص ثبوت کی بنیاد پر رہا کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم کو سازش کے تحت گھناؤنے مقدمےمیں پھنسایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شہرام سرور نے 2009 میں پھیری والے عبدالغنی کی جانب سے مانہ والہ کے نواحی گاؤں کے رہائشی ملزم لیاقت علی کے خلاف توہین قرآن کا مقدمہ کی اپیل پر سماعت کی ۔
کو بری کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے ناقص شواہد کی بنا پر مجرم لیاقت علی کی بریت کا حکم سنایا۔ 2009ء میں توہین قرآن کا یہ مقدمہ مانہ والہ کے نواحی گاؤں میں ملزم لیاقت علی کیخلاف ایک پھیری والے عبدالغنی نے درج کروایا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
توہین مذہب کا معاملہ، وزیراعظم نے جو کہا کر دکھائیں
مذہبی جنونی کیا پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ بھی جلاؤ گھیراؤ پر مُصر
View this post on Instagram
لاہورہائیکورٹ کا اپیل کنندہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دوران ٹرائل نہ سرکاری وکیل نے عدالت کی معاونت کی نہ ہی مجرم کی جانب سے کوئی وکیل پیش ہوا،ملزم لیاقت علی کی والدہ کا دوران ٹرائل نہ بیان ریکارڈ کیا گیا نہ ہی جرح کی گئی۔ جسٹس شہرام سرور کا کہنا تھا کہ منصوبہ بندی کے تحت اپیل کنندہ کو پھنسایا گیا، عدالت نے ناقص شواہد کی بنا پر مجرم لیاقت علی کی بریت کا حکم سنایا۔