لاہور جم خانہ میں ملازمین کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی
جم خانہ میں اپنے نوکروں اور نوکریوں کو لانے والے ممبران کی رکنیت دو ماہ کے لیے معطل کردی جائے گی۔
لاہور جم خانہ نے اپنی انتظامی کمیٹی کے فیصلے کے بعد ممبران کے ملازمین کی عمارت میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اس حوالے سے جم خانہ نے اپنے ممبران کو خط لکھ دیا ہے ۔ ممبران کو بھیجے گئے خط میں لاہور جم خانہ کی انتظامیہ نے مطلع کیا کہ کار پارکنگ ایریاز سے آگے کلب کے کسی بھی حصے میں پرائیویٹ ملازمین، نوکرانیوں، ڈرائیوروں یا باڈی گارڈز کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اگر کوئی ایسا کرے گا تو جم خانہ انتظامیہ کے قوانین کی خلاف ورزی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں نیا کتا پال لیا
گیس بحران پر وزارت توانائی نے کراچی والوں سے معافی مانگ لی
خط کے متن کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں رکن کو دو ماہ کی معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ فیصلہ جم خانہ کی انتظامیہ نے 29 نومبر کو ہونے والی میٹنگ میں کیا۔ فیصلے کے مطابق جم کے اراکین کو کیفے میں 4 مہمانوں کے ساتھ آنے کی اجازت ہو گی، تاہم بچوں کو وہاں پر بھی آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بچوں کو پلے ایریا کی سہولیات سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی گئی۔
اراکین کو لکھے گئے خط کے مطابق ڈریس کوڈ پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے بصورت دیگر ایک ماہ کے لیے رکنیت معطل کر دی جائے گی۔
لاہور جم خانہ کے اس خط پر شدید اعتراض کرتے ہوئے معروف ایڈووکیٹ احمد پنسوٹا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ "لاہور جم خانہ کی انتظامیہ اشرافیہ کو کسی اور سطح پر لے کر جانا چاہتی ہے۔ کوئی ممبر اپنے ساتھ جم خانہ میں کسی مجرم کو تو لاسکتا ہے مگر اسے نوکرانیاں اور نوکر لانے کی اجازت نہیں۔”
Lahore Gymkhana takes elitism to another level.
“Maids and Servants not allowed”. One may be accompanied by a criminal but not maids & servants.
Mind you after the promulgation of PUNJAB DOMESTIC WORKERS ACT, 2019, no one can be termed as a servant. Colonial hangover. pic.twitter.com/TKwD4XS5Pt— Pansota (@Pansota1) December 21, 2021
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "یاد رہے کہ 2019 کے پنجاب ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ کے تحت آپ کسی شخص کو خادم نہیں کہہ سکتے ۔ لگتا ہے یہ ہمیں نوآبادیاتی نظام کی جانب لےجارہے ہیں۔”