ضمنی انتخابات کی صبح پنجاب اسمبلی سے ن لیگ کو بڑا جھٹکا
میاں جلیل احمد شرقپوری کے استعفے کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم مزید دلچسپ ہو گئی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے لیے ایک اور پریشانی ، پنجاب کے ضمنی انتخابات سے چند گھنٹے قبل پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کے رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) میاں جلیل احمد شرقپوری نے پنجاب اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے جسے اسپیکر نے قبول کرلیا ہے۔ جلیل احمد شرقپوری کے استعفے کے بعد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایم پی ایز کی تعداد برابر ہو گئی ہے۔
حلقہ پی پی 139 شیخوپورہ V سے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے میاں جلیل احمد شرقپوری نے اسمبلی رکنیت چھوڑنے کے لیے اپنا استعفیٰ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کو جمع کرا دیا ، جسے اسپیکر نے فوری طور پر منظور کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پولنگ ایجنٹس مقرر کرنے کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ سے الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن کالعدم
بھارتی اسٹار بلے باز ویرات کوہلی کا بابر اعظم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کے مزید دو اراکین صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) نے اپنے استعفے پیش کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اور رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ ن لیگ کے مزید دو ایم پی ایز نے استعفیٰ دے دیا ہے اور پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم مزید دلچسپ ہوگئی۔
انٹرویو کے دوران فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کا ایک ایم پی اے ایک گھنٹے میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کرے گا جبکہ ایک اور رکن صوبائی اسمبلی اتوار کو اپنے استعفے کا اعلان کریں گے۔
واضح رہے کہ استعفے سے قبل میاں جلیل احمد شرقپوری نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہٰی سے ملاقات کی تھی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میاں جلیل احمد شرقپوری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جس طرح اشتہاریوں کے ساتھ چل رہے ہیں میں ان کے ساتھ کیسے چل سکتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ عمران خان کے وژن کے ساتھ پہلے بھی تھے اور رہیں گے۔ جلیل احمد شرقپوری کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن سے قبل حلقے کے کارکنوں سے مشاورت کے بعد استعفیٰ دینے آیا ہوں۔
جلیل احمد شرقپوری نے کہا کہ انہیں عمران خان کا نظریہ اور فلسفہ پسند ہے، اسی لیے وہ ان کے ساتھ ہیں، محب وطن اور اسلام پسند تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دیں۔
واضح رہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے ، انتخابات (ن) لیگ اور تحریک انصاف کی مقبولیت کا امتحان ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جلیل احمد شرقپوری کے استعفے کے بعد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایتی ایم پی ایز کے تعداد برابر ہوگئی ہے ، یہ صورتحال وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے لیے خاصی پریشان کن ہوگی ، اس سے قبل حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ کی سیٹ پر براجمان رہنے کے لیے 9 ووٹوں کی ضرورت تھی تاہم اب صورتحال میں اچانک تبدیلی آگئی ہے۔
ان کا کہنا ہے پی ٹی آئی اور ق لیگ کی سیٹوں کی تعداد 173 بنتی ہے ، مسلم لیگ ن کے پاس 177 ارکان تھے ، جن میں ایک کم ہو کر 176 رہ گئے ہیں ، اگر راہ حق پارٹی اور آزاد امیدواروں کو نکال دیا جائے تو ن لیگ کے پاس 171 نشتیں بچتی ہیں ، جس کا مطلب ہے کہ حمزہ شہباز کو اپنی وزارت اعلیٰ بچانے کے لیے ضمنی انتخابات میں کم از کم 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنا ہوگی جو خاصا مشکل دکھائی دیتا ہے۔