پنجاب کی ڈیڑھ دن کی کابینہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
ٹرسٹی وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی 63 رکنی کابینہ سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے حلف لیا۔

ڈھائی دن کے ٹرسٹی وزیراعلیٰ پنجاب کی 63 رکنی کابینہ نے ڈیڑھ دن کے لیے حلف اٹھا لیا، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے نئی کابینہ سے حلف لیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹرسٹی وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی 63 رکنی کابینہ نے گورنر ہاؤس میں اپنے اپنے قلمدان کا حلف اٹھا لیا ہے۔ گورنر بلیغ الرحمان نے کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب اسمبلی کے بعد ن لیگ کی لاہور کی سڑک پر فاش سیاسی غطلی
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق حمزہ شہباز پیر کے روز تک ٹرسٹی وزیراعلیٰ رہیں گے جب تک ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کے خلاف حتمی فیصلہ نہیں آجاتا۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی سب سے بری کیبنٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے تین ارکان بھی شامل ہیں۔
حلف اٹھانے والے 63 کابینہ میں 41 صوبائی وزراء ، 5 مشیران ، 5 معاونین خصوصی اور 12 سیاسی مشیران شامل ہیں۔
حلف اٹھانے والوں میں رانا اقبال ، مہر اعجاز اچلانا ، مالک ندیم کامران ، بلال یاسین ، یاور زمان ، منشاءاللہ بٹ ، علی حیدر گیلانی ، رانا مشہود ، خواجہ عمران نذیر ، حسن مرتضیٰ ، بلال اصغر وڑائچ ، اسد کھوکھر ، احمد علی اولک ، صبا صادق ، رانا لیاقت علی اور سیف الملوک کھوکھر شامل ہیں۔
علاوہ ازیں فدا حسین وٹو، سبطین بخاری، عمران خالد بٹ، مجتبیٰ شجاع الرحمان، خواجہ سلمان رفیق، صدیق بلوچ، جہانگیر خانزادہ، کاظم پیرزادہ، اقبال گجر، خلیل طاہر سندھو، ذیشان رفیق، ثانیہ عاشق نے بھی حلف لیا۔ عظمیٰ بخاری، چوہدری شفیق، کرنل (ر) ایوب، چوہدری اقبال گجر، تنویر اسلم، رانا اعجاز نون، غلام قاسم، کرنل (ر) رانا محمد طارق، ظہیر اقبال، علی حیدر گیلانی، قاسم عباس لانگا، ملک اسد کھوکھر اور اشرف انصاری
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز نے صوبائی کابینہ کی حلف برداری کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حلف برداری سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ حمزہ شہباز شریف نے ہفتے کے روز بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے گورنر ہاؤس میں ان سے حلف لیا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کے خلاف چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست پر اپنے ابتدائی فیصلے میں حمزہ شہباز کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے ، ان کی یکم جولائی کی حیثیت کو بحال کردیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ بادی النظر میں لگتا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 63 اے کی اپنے مطلب کی تشریح کی ہے ، اس لیے اُس کو رول آؤٹ کیا جاتا ہے۔