زمانہ بدل گیا: پنجاب پولیس کی کرپشن اور رشوت خوری نہ بدلی
آئی جی پنجاب آفس سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ 18 ہزار 7 سو شکایتیں لاہور پولیس کے خلاف ہوئیں۔

زمانہ بدل گیا لیکن پنجاب پولیس نہ بدلی ، بر وقت ایف آئی آر کا عدم اندراج ، کرپشن ، رشوت خوری ، اختیارات سے تجاوز پولیس اہلکاروں کیلئے معمول بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق رواں سال آئی جی پنجاب کے شکایت سیل میں پولیس کے خلاف 95 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔ لاہور میں 18 ہزار 7 سو شکایتوں کیساتھ پہلے نمبر پر رہا۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی کے تاجر خود اپنے دشمن ہیں، جرائم کا واویلا کرکے کہتے ہیں سرمایہ کاری نہیں آتی، پولیس چیف
اسلام آباد میں جنگل کا راج ،پاکستانی لڑکیاں غیرملکیوں کی ہوس کانشانہ بننے لگیں
تھانہ کلچر میں تبدیلی صرف دعوؤں کی حد تک محدود رہ گیا ہے ، جبکہ دوسری طرف پولیس کے خلاف شکایات کے انبار لگ گئے۔
پولیس کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق آئی جی پنجاب کے شکایت سیل میں رواں سال کرپشن، اختیارات سے تجاوز، ایف آئی ار کا عدم اندراج ، رشوت خوری کی 95 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔
آئی جی پنجاب آفس سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ 18 ہزار 7 سو شکایتیں لاہور پولیس کے خلاف ہوئیں۔
کمپلینٹ سیل میں ایف آئی آر کے عدم اندراج کی 51 ہزار 181 شکایات درج کرائی گئیں۔
ناقص تفتیش کی 21 ہزار 9 سو، رشوت خوری اور کرپشن کی 13 ہزار ایک سو شکایتیں موصول ہوئیں۔
ناقص پولیس سروسز کی 43 سو اور دیگر 37 سو شکایات موصول ہوئیں۔
آئی جی آفس کی ہدایات کے باوجود 12 ہزار سے زائد شکایات تاحال زیر التوا ہیں۔تمام سہولیات کے باوجود دن بدن بڑھتی شکایات نے اعلیٰ افسران کے مانیٹرنگ کے دعوؤں کا پول کھول دیا۔