مناواں میں 10 سالہ بچی کا قتل ، چشم کشا حقائق نیوز 360 پر
اس وقت کے وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے مہمند جرگہ کو حکومتی سطح پر تحقیقات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے مناواں میں بھائی کے ساتھ سوئمنگ پول جانے والی 10 سالہ بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔
لاہور کے تھانہ مناواں کے علاقے شریف پورہ مہمند قبائل سے تعلق رکھنے والی دس سالہ بچی ماریہ اپنے بھائی اور چھوٹی بہن کے ساتھ سوئمنگ پول میں نہانے گئی اور پھر اچانک غائب ہوگئی۔ جب بھائی نے ماریہ کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو سوئمنگ پول کے مالک نے بتایا کہ وہ گھر جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد پولیس کا ایس ایچ او شہری پر تشدد کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا
شیخوپورہ میں سوئے ہوئے 8 افراد مبینہ ذہنی معذور شخص کے ہاتھوں قتل
والدین کے مطابق دونوں بچوں کے گھر آنے کے بعد جب ماریہ کو تلاش کیا تو وہ کہیں نہیں ملی جب دوبارہ سوئمنگ پول پہنچے تو مالک نے بتایا کہ وہ ڈوب گئی ہے، جس پر اُسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
اسپتال میں ڈاکٹرز نے موت کی تصدیق کی جس کے بعد والدین نے مناواں تھانے میں بچی کے قتل کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔
ورثاء نے الزام عائد کیا کہ ماریہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، پولیس نے حیلے بہانے کر کے 24 گھنٹے گزارے پھر جب رنگ روڈ پر احتجاج کیا گیا تو مقدمہ درج ہوا۔
ذرائع کے مطابق سوئمنگ پول کے مالک نے کمسن ماریہ سے زیادتی کی کوشش کی اور بچی کی بہوش ہونے پر قتل کردیا گیا۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے کرائم رپورٹر جابر وقاص نے نیوز 360 کو بتایا کہ ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی دس سے گیارہ سالہ ماریہ سے زیادتی اور قتل کے خلاف مہمند قبائل سراپا احتجاج نظر آئے، مظاہرین نے قبائلی روایات کے مطابق بدلہ لینے کا اعلان بھی کیا اور سی سی پی او لاہور کے دفتر کے باہر بھی احتجاج ریکارڈ کروایا ، جبکہ پشاور پریس کلب میں بھی ایک احتجاج ہوا جہاں مہمند قبائل کے عمائیدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ماریہ بھی زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی زینب کی طرح پوری قوم کی بیٹی تھی۔
قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ ماریہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسکے ہاتھ پاؤں توڑے گئے اور سوئمنگ پول میں اسکو ڈبویا گیا جو پانی میں سانس بند ہونے کے باعث خالق حقیقی سے جا ملی۔
انہوں نے کہا کہ مہمند کے قبائل صرف اور صرف انصاف چاہتے ہیں، جس طرح زینب کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے ویسے ہی درندگی کا نشانہ ماریہ کو بھی بنایا گیا ہے۔
ضلع مہمند کے عمائیدین نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ ماریہ کیساتھ جنسی زیادتی اور قتل کا نوٹس لیکر سفاک قاتل کو قرار واقعی سزا دلوائیں۔
لاہور میں گیارہ سالہ معصوم بچی ماریہ مہمند کا مبینہ جنسی زیادتی کے بعد قتل کے کیس میں راولپنڈی اسلام آباد مہمند جرگہ کے وفد نے سابق وزیر قانون پنجاب راجا بشارت سے ملاقات کی اور بہیمانہ واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تھا۔
مہمند جرگہ کے چیئرمین اجمل خان، صدر گل اکبر، جنرل سیکرٹری رحمان خان و دیگر راجا بشارت کے ساتھ ملاقات میں موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفد نے کہا کہ معصوم بچی ماریہ مہمند کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، بچی ماریہ کو لاہور کے مناواں تھانے کی حدود میں قتل کیا گیا۔ راجا بشارت نے مہمند جرگہ کو حکومتی سطح پر تحقیقات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ راجا بشارت نے کہا کہ قوم کی بیٹی ماریہ مہمند کو انصاف دلائیں گے۔