نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا تقرر،سپریم کورٹ، میڈیا اور خود محسن نقوی کیلیے چیلنج
محسن نقوی کوغیرجانبداری ثابت کرنا ہوگی،تحریک انصاف کی پٹیشن سپریم کورٹ کا امتحان ہوگی جبکہ میڈیا مالک کے نگراں وزیراعلیٰ بننے کے خود میڈیا کیلیے غیر جانبداری ثابت کرنا کڑا چیلنج ہے، تجزیہ کاروں کی رائے
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے محسن نقوی کی تقرری سپریم کورٹ ، میڈیا اور خود محسن نقوی کیلیے چیلنج بن گئی۔
محسن نقوی کوغیرجانبداری ثابت کرنا ہوگی،تحریک انصاف کی پٹیشن سپریم کورٹ کا امتحان ہوگی جبکہ میڈیا مالک کے نگراں وزیراعلیٰ بننے کے خود میڈیا کیلیے غیر جانبداری ثابت کرنا کڑا چیلنج ہے۔
یہ بھی پڑھیے
الیکشن کمیشن نے ن لیگ کے امیدوار محسن نقوی کو نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کردیا
آج کی سیاست عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتی، رہنما مسلم لیگ ن
پنجاب کا نگراں وزیراعلیٰ بن کر خود کو غیرجانبدار ثابت کرنا خود محسن نقوی کیلیےبڑا چیلنج ہے کیونکہ ان کے متعلق مشہور ہے کہ وہ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور فرنٹ مین ہیں اور ان کے چینل 24نیوز کے درپردہ مالک آصف زرداری ہیں۔دوسری طرف ان کے شریف خاندان سے بھی قریبی تعلقات ہیں۔ حال ہی میں وہ لندن کے ایو ن فیلڈ اپارٹمنٹس میں سابق وزیراعظم قائد ن لیگ نواز شریف سے ملاقات کرکے آئے ہیں جس کی تصویر کا گزشتہ دنوں میڈیا اور سوشل میڈیا میں خاصہ چرچا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری ریاست کے 2 اہم ستونوں عدلیہ اور میڈیا کیلیے بڑا امتحان ہے۔تحریک انصاف محسن نقوی کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ عدلیہ اس معاملے کو کس طرح دیکھتی ہے اور آئین اور قانون کے تقاضے کس طرح پورے کیے جاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کاماننا ہے کہ 24نیوز کےمالک کا بطور ویراعلیٰ تقرر خود میڈیا کی صنعت کیلیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔کیونکہ اب دیکھنا ہوگا کہ اداروں سے غیرجانبداری کا متمنی میڈیا اپنے پیٹی بھائی کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد خود کس حد تک جانبدار رہتا ہے۔محسن نقوی کی نگراں حکومت اگر تحریک انصاف کے خلاف انتقامی کارروائی کرتی ہے جس کابہت زیادہ امکان ہے تو میڈیااس معاملے میں کیا کردار ادا کرے گا؟