محکمہ فوڈ کے افسران کی ملی بھگت: فلور ملز کو مضرصحت گندم کی سپلائی جاری

محکمہ فوڈ سکھر کی جانب سے فلور ملوں کو سپلائی کی جانے والی خراب اور کالی گندم کی تصاویر منظرعام پر آنے کے بعد محکمے کے افسران نے تصاویر کو جعلی قرار دے دیا ہے۔

سکھر: محکمہ فوڈ کی عجب کرپشن کی غضب کہانی ، صالح پٹ میں خراب گندم فلور ملوں کو دے کر مضرصحت آٹا 65 روپے کلو لوگوں کو فراہم کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ، کالی اور خراب گندم کی بوریوں کی فوٹیج منظر عام پر آگئیں ، فوڈ افسران نے خبر اور فوٹیج جھوٹا قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ فوڈ سکھر کی جانب سے لوگوں کو 65 روپے کلو آٹے کی فراہمی کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آیا ہے جس کے مطابق عوام کو جو 65 روپے کلو آٹا فراہم کیا گیا ہے وہ فلور مل مالکان کی ملی بھگت سے کالی اور خراب گندم کی پسائی کرکے فراہم کیا گیا ہے جس کی ایک فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ اسمبلی میں ایک ہی خاندان کے 5افراد کو گریڈ 20میں بھرتی کیے جانے کا انکشاف

ذوالفقار جونیئر کا بحریہ ٹاؤن اور ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر فوری روکنے کا مطالبہ

منظرعام پر آنے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ محکمہ فوڈ کی جانب سے فلور ملوں کو جو گندم کی بوریاں فراہم کی جارہی ہیں وہ کتنی کالی اور خراب ہے۔ خراب و کالی گندم کی بوریوں ٹرکوں پر لاد کر فلوز ملوں کو بھجوائی جارہی ہیں۔

منظرعام پر آنے والی گندم کی بوریوں کی فوٹیج سکھر ضلع کی تحصیل صالح پٹ کے فوڈ مرکز دھل وارو کی ہے اور اس کے انچارج کی جانب سے یہ گندم فوڈ سکھر کے حکام کی ہدایات کے مطابق فلور ملوں کو فراہم کی جارہی ہے، تاہم اس بارے میں جب محکمہ فوڈ سکھر ڈویژن کے ذمہ دار افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی بھی موقف دینے سے انکار کردیا۔

دوسری جانب محکمہ فوڈ کے ضلعی افسر نے نے رابطہ کرنے پر اس فوٹیج اور خبر کو ہی جعلی قرار دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ محکمہ فوڈ کی جانب سے لوگوں کو 65 روپے کلو آٹے کی فراہمی کے دوران شہریوں کی جانب سے فراہم کیے جانے والا آٹا استعمال کے قابل نہ ہونے کی شکایات بھی منظر عام پر آئی تھیں لیکن ان کا نوٹس تک نہیں لیا گیا۔

سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے عجب کرپشن کی غضب کہانی کا نوٹس لے کر تحقیقات کرانے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر