نوعمر ہندو لڑکی رمیلا کا اغوا؛ زبردستی مذہب تبدیلی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا

کراچی کی جوڈیشل عدالت نے مبینہ طور پر نوعمر ہندو لڑکی رمیلا کو والدین کے حوالے کردیا،پولیس کے مطابق ارشد نامی شخص نے لڑکی کو اغوا کرکے مذہب تبدیل کروا کے شادی کرلی تھی تاہم  لڑکی نے پہلے عدالت میں اپنی مرضی سے شادی اور مذہب تبدیل کرنے کا بیان ریکارڈ کروایا تھا

کراچی کی مقامی عدالت نے نابالغ ہندو لڑکی رمیلا عرف سارہ کو والدین کے حوالے کرنے کا حکم دےدیا۔ پولیس کے مطابق محمد راشد نے مبینہ طور پر رمیلا کو اغوا کیا تھا۔

 کراچی کی جوڈیشل عدالت نے ایک نابالغ ہندو لڑکی کو والدین کی تحویل میں دینے کا حکم دیا ہے جسے مبینہ طور پر اغوا کرکے تبدیلی مذہب کے بعد شادی کروائی گئی تھی ۔

یہ بھی پڑھیے

ہولی مناتے ہندو طلبہ پر جمعیت کے کارکنان کا تشدد؛ جامعہ کی تردید، تحقیقاتی کمیٹی قائم

نابالغ لڑکی رمیلا عرف سارہ کو مبینہ طور پر شیرشاہ کے علاقے میں محمد راشد نے مبینہ اغوا کیا جبکہ غیرقانونی طور پر شادی کرنے سے پہلے زبردستی مذہب تبدیل کروایا تھا۔

دوران سماعت لڑکی نے مجسٹریٹ کے سامنے وہ اپنی مرضی سے اپنے مبینہ شوہر کے بجائے اپنے والدین کے ساتھ جانے کوتیار ہےجس اسے والدین کے حوالے کیا گیا ۔

نابالغ ہندو لڑکی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا  کہ اپنی مرضی سے شادی کو غیرقانونی قرار دینے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ جانے کا انتخاب کیا۔

پولیس حکام کے مطابق محمد راشد نے ہندو لڑکی رمیلا کو  مبینہ طور پر اغوا کیا اور زبر دستی مذہب تبدیل کرواکے  نابالغ لڑکی سے غیرقانونی طور پر شادی کرلی تھی ۔

اس سے قبل ہندو لڑکی رمیلا نے عدالت میں بیان دیا کہ  اس نے اپنی مرضی سے والدین کا گھر چھوڑ کر اسلام قبول کیا اور اپنی ہی پسند سے محمد  ارشد سے شادی کرلی تھی ۔

مجسٹریٹ نے لڑکی کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے عمر کا تعین کرنے کیلئے طبی معائنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں میڈیکل بورڈ نے اس کی عمر 15 سال کے لگ بھگ بتائی۔

متعلقہ تحاریر