غیر منتخب مرتضیٰ وہاب کو میئر کراچی بنانے کی راہ ہموار، ترمیمی بل منظور

پیپلزپارٹی کے علاوہ ایم کیوایم اور جماعت اسلامی کے واحد رکن عبدالرشید نے بھی بل کی حمایت کردی، تحریک انصاف کا کوئی رکن ایوان میں موجود نہیں تھا، جو شخص عوام کے ووٹ سے منتخب نہیں ہوا وہ میئر کیسے بن سکتا ہے؟ تحریک انصاف نے ترمیمی بل مسترد کردیا

پیپلزپارٹی کے غیرمنتخب رہنما مرتضیٰ وہاب کے میئر کراچی بننے کی راہ ہموار ہوگئی۔ سندھ اسمبلی نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

جمعرات کو سندھ اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کیے گئے سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے لیکن اس عہدے پر برقرار رہنے کے لیے اسے 6 ماہ کے اندر متعلقہ کونسل کا رکن منتخب ہونا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

ضمنی بلدیاتی انتخابات کے نتائج مکمل: میئر کراچی پیپلز پارٹی یا جماعت اسلامی کا؟ مقابلہ سخت

اداکارہ ازیکا ڈینیئل نے میئر کراچی کیلیے حافظ نعیم الرحمان کی حمایت کردی

سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں میں کہا گیا تھا کہ میئر کا انتخاب لڑنے کے لیے کسی کو میٹروپولیٹن کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں یونین کمیٹی (یوسی) کا چیئرمین ہونا ضروری ہے لیکن  نئی قانون سازی میں کوئی بھی شخص میئر کا انتخاب لڑ سکتا ہے۔

حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی  سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کے علاوہ اپوزیشن متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم )، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور جماعت  اسلامی کے واحد رکن  عبدالرشید نے بھی ترمیمی  بل کی حمایت کی ، جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا کیونکہ جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کا کوئی بھی  رکن ایوان میں موجود نہیں تھا۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان یوسی چیئر مین منتخب ہوئے ہیں تاہم کراچی کی واحد سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود پیپلزپارٹی کا کوئی سرکردہ رہنما میئر کے الیکشن کے لیے براہ راست منتخب نہیں ہوسکا ہے۔

 پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ترمیم سے حکمران جماعت کراچی کے سابق ایڈمنسٹریٹر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کو میئر کے امیدوار کے طور پر میدان میں اتار سکے گی جنہوں نے یوسی چیئرمین کا براہ راست انتخاب نہیں لڑا تھا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کو پیپلز پارٹی کی جانب سے کراچی کے میئر کے عہدے کے لیے امیدوار بنانے کا فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بدھ کو کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت بدھ کو بلاول ہاؤس میں پارٹی عہدیداران کا اجلاس ہوا۔ مسٹر بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور نے اجلاس کے دیگر شرکا کو بتایا کہ پارٹی کراچی کے میئر کے لیے مرتضیٰ وہاب کو اپنا امیدوار بنائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  اجلاس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ مرتضیٰ وہاب یوسی چیئر مین منتخب نہ ہونے کے باعث سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحٹ میئر کا انتخاب لڑنے کےاہل نہیں ہیں ، جس پر پارٹی کی  اعلیٰ قیادت  نے وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر حکومتی عہدیداروں کو قانون میں ترمیم کرنے کا حکم دیا  ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرمرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر منتخب ہوئے تو پیپلز پارٹی  انہیں گزری سے یوسی کی نشست پر ضمنی انتخاب لڑائے گی۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیم شدہ قانون کو قانون چیلنج کیے جانے کے خدشے کے پیش نظر پیپلز پارٹی کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور دیگر اضلاع کے میئرز/چیئرمینز کے لیے اپنے امیدواروں کا باضابطہ اعلان بعد میں کرے گی۔

سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کے متعارف کرائے گئے بلدیاتی نظام میں بھی کسی بھی شخص کو میئر کا الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی تھی اور میئر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد  اس کے لیے یوسی چیئر مین کا الیکشن لڑنا لازمی نہیں تھا  ۔

وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے جنرل مشرف کا نام لیے بغیر ایوان کو بتایا کہ ناظمین کے بلدیاتی نظام کے دوران بھی یہی انتظام تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم پہلے بھی ایس ایل جی اے 2013 کا حصہ تھی اور یہ آئینی دفعات کے مطابق تھی۔

جیو  نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کے بعض رہنماؤں نے   کہا  ہےکہ ترمیمی بل من پسند افراد کو آگے لانے کا باعث بنے گا جس سے پرانے تنظیمی کارکنوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ قیادت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جارہا ہے اور فیصلے کے خلاف تنظیمی سطح پر بھی احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں حکومت کا پیش کردہ بلدیاتی ترمیمی بل مسترد کرتے ہیں۔ جو شخص عوام کا ووٹ حاصل نہ کرے اسے شہر کا مئیر کیسے بنایا جاسکتا ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ میئر کے منصب پر سلیکشن کا حق کسی کو نہیں،ترمیمی بل میں بدنیتی واضح ہے۔ میئر کے لیے 6ماہ میں الیکشن لڑنے کی پالیسی بھی مسترد کرتے ہیں۔ سب جانتے ہیں پیپلزپارٹی دھاندلی زدہ الیکشن کرانے میں ماہر ہے۔

متعلقہ تحاریر