جی ایچ کیو حملہ: حکومت کی غلطی کراچی کے شہری کیلئے ذہنی اذیت کا باعث بن گئی

عاصم خورشید طویل عرصے سے کراچی میں مقیم اور بحیثیت استاد نجی اسکول میں تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں، پنجاب پولیس نے گاڑی کے ملتے جلتے نمبروں کو جواز بناکر انہیں جی ایچ کیو پر حملے میں ملوث قرار دیدیا، نوجوان اپنی بے گناہی کے ثبوت سامنے لے آیا، الزام سے بری کرنےکی اپیل کردی

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری بعد 9 مئی کو  جی ایچ کیو پر احتجاج اور حملے کے دوران  کی گئی توڑپھوڑ کی تحقیقات میں حکومت کی غلطی کراچی کے رہائشی نوجوان کیلیے اذیت کا باعث بن گئیں۔

پنجاب پولیس نے گاڑی کی ملتے جلتے نمبروں والی نمبر پلیٹ کو جواز بناتے ہوئے کراچی کے رہائشی قانون پسند شہری عاصم خورشید کو جی ایچ کیو حملے میں ملوث قرار دیکر اس کی تصویر ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر جاری کردی۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر اعظم کا شرپسندی میں ملوث افراد کو 72 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم

حکومت نے مجھے 10 سال جیل میں رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے، عمران خان نے لندن پلان بےنقاب کردیا

کراچی کے رہائشی عاصم خورشید نے اس حوالے سے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے حکومت سے غلط فہمی کے نتیجے میں خود پر عائد کردہ الزام سے بری کرنے کی اپیل کی ہے۔

عاصم خورشید کا کہنا ہے کہ اتوار 14مئی کو ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی خبر کے ذریعے اس کے علم میں یہ بات آئی کہ 9 مئی 2023 کو ہونے والے ناخوشگوار واقعات میں سے جی ایچ کیوراولپنڈی میں کیے گئے حملے میں اس کا نام بھی شامل ہے۔

عاصم خورشید نے اپنے تحریری بیان میں موقف اپنایا ہے کہ وہ کراچی کےا یک نجی اسکول میں بحیثیت استاد فرائض انجام دے رہے ہیں  اور ان کی اہلیہ  ایک نجی اسپتال میں ڈاکٹر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ کئی ماہ سے کراچی میں ہی اپنے اہلخانہ کے ساتھ مقیم ہیں اور وقوعے والے دن سمیت گزشتہ کئی ماہ سے ان کی کراچی مین موجودگی کا ثبوت ان کے رہائشی اپارٹمنٹ، اسکول اور اہلیہ کے اسپتال کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی صورت میں موجود ہے، نیز اسکول کی بائیومیٹرک حاضری بھی بطور ثبوت دیکھی جاسکتی ہے۔

عاصم خورشید کے مطابق ان کے نام پر ایک گاڑی رجسٹرڈ  ہے جس کا رنمبر ABF-441 ہے جوکہ 1996ماڈل کی سوزوکی مارگلہ ہے  اور یہ  گاڑی کراچی میں ان کے زیراستعمال ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹی وی فوٹیج میں جوگاڑی دکھائی گئی ہے اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہےنہ ماضی میں کبھی رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی وی فوٹیج میں دکھائی گئی گاڑی سفید ٹویوٹا کرولا ہے جس کا نمبر اس کی گاڑی کے رجسٹریشن نمبر سے مماثلت رکھتا ہے مگر مختلف ہےلہٰذا اس غلط فہمی کے نتیجے میں جنم لینے والے الزام سے انہیں بری کیا جائے تاکہ وہ ایک معزز اور قانون پسند شہری کی حیثیت سے اپنے معمولات زندگی جاری رکھ سکیں۔

متعلقہ تحاریر