سمندری طوفان بپرجوئے سے ‘ڈی ایچ اے کراچی کو کوئی خطرہ نہیں’
چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان بپرجوئے سے ڈی ایچ اے کو کوئی خطرہ نہیں۔

خطرناک سمندری طوفان بپرجوئے کی شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجودگی کی وجہ سے پاکستان کے سب سے بڑے ساحلی کراچی میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارشیں متوقع ہیں۔ سائیکلون پاکستان کے سرحلی علاقوں کی جانب تیزی بڑھ رہا ہے۔
سمندر میں بپرجوئے کی موجودگی کی وجہ سے کراچی کے اعلیٰ ترین رہائش علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جارہا تھا، تاہم چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز کے اس بیان کے بعد کہ ڈی ایچ اے کو سمندر طوفان بپرجوئے سے کوئی خطرہ نہیں ، لوگوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سمندری طوفان بپرجوئے: کراچی کی 500 سے زائد عمارتیں زمین بوس ہوسکتی ہے
کے الیکٹرک نے ممکنہ سمندری طوفان بپر جوئے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کردیا
محکمہ موسمیات کی وارننگ کے سبب ضلعی انتظامیہ ، فوج ، رینجرز اور دیگر ریسکیو اداروں نے ان علاقوں سے لوگوں کا انخلا تیز کردیا جن علاقوں کو سمندر کی اونچی لہریں زیادہ متاثر کرسکتی ہیں۔
پی ایم ڈی کے سربراہ ڈاکٹر سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان بپرجوئے کل کراچی کے ساحلوں سے ٹکرائے گا، اور اس کے اثرات ہفتے کی شام تک برقرار رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ابراہیم حیدری اور ریڑھی گوٹھ سمیت کئی علاقے زیادہ خطرے میں ہیں۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ایڈوائزری کے مطابق سائیکلون بپرجوئے کے سسٹم کے اردگرد ہواؤں کی رفتار 150 سے 160 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے ، بپرجوئے سسٹم کے تحت جھکڑ چلنے کی امید ہے ، جبکہ لہروں کی زیادہ سے زیادہ اونچائی 30 فٹ تک رہنے کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ کے علاوہ 14 سے 16 جون کے دوران بلوچستان کے اضلاع حب، لسبیلہ میں بھی گرد آلود ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔