نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، 20 سے زائد افراد جاں بحق، متعدد زخمی
نواب شاہ سے پاکستان سے دیگر شہروں کو جانے والی اپ اور ڈاؤن ٹریک ٹریفک معطل کردیئے گئے۔
اتوار کو کراچی سے ایبٹ آباد جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیاں نواب شاہ کے قریب پٹری سے اتر گئیں ، جس کے 20 سے زائد افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ یہ المناک واقعہ شہزاد پور اور نواب شاہ کے درمیان واقع سرہڑی ریلوے اسٹیشن کے قریب اس وقت پیش آیا جب ہزارہ ایکسپریس کراچی سے جارہی تھی۔
10 بوگیاں پٹری سے اترنے کے نتیجے میں نواب شاہ ایکسپریس میں موجود مسافروں میں افراتفری پھیل گئی جس کی وجہ سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔ افراتفری پھیلنے سے متعدد مسافر گر گئے جو دیگر مسافروں کے پاؤں کے نیچے آنے سے زخمی ہو گئے۔
حادثے کے فوری بعد ریلوے حکام نے تمام اپ اور ڈاؤن ٹریکس پر ٹریفک کو معطل کر دیا۔
حادثے کے فوری پولیس ، ریسکیو ٹیموں کی بھاری نفری اور ریلوے حکام جائے حادثہ پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔
ریسکیو ٹیموں نے امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے زخمیوں کو نوابشاہ کے پیپلز میڈیکل اسپتال منتقل کر دیا۔ جبکہ لاشوں کو بھی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ پٹری سے اترنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
تاہم ٹرین میں سوار مسافروں کا کہنا تھا کہ ٹرین میں بہت زیادہ لوگ سوار تھے۔
وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے حکام کو ہزارہ ایکسپریس واقعے کی جامع تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق تمام اسپتالوں میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کردیا ہے ، اور ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
خواجہ سعد رفیق کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب حادثہ پیش آیا اس وقت ٹرین معمول کی رفتار سے چل رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کی ممکنہ وجوہات تخریب کاری بھی ہوسکتی ہے، اور مکینیکل خرابی ہو سکتی ہے ، تاہم یہ حقیقت تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرین واقعے سے متعلق پرنٹ شدہ مواد صحافیوں کو فراہم کر دیا گیا ہے۔ اب تک، کم از کم 15 اموات کی اطلاع ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی سی نوابشاہ کو زخمیوں کو فوری طور پر بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ٹرین حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس واقعے میں جانی نقصان پر دلی طور پر رنجیدہ ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر تمام قریبی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں 20 سے زائد افراد جاں بحق اور 50 افراد زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جب کہ زخمیوں کو نکالنا اور جاں بحق افراد کی لاشیں نکالنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔
دوسری جانب کراچی کی ڈی سی او صبا جبین کے مطابق کینٹ اور سٹی اسٹیشنز پر ہیلپ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں۔
ریسکیو آپریشن کے لیے پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
سانگھڑ کے ایس ایس پی عابد بلوچ نے بتایا کہ متاثرہ مسافروں کی مدد کے لیے فوری امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
ایس ایس پی کے مطابق، 10 اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ اوز)، چار ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پیز)، اور 100 سے زائد پولیس اہلکاروں کو فوری امداد فراہم کرنے کے لیے جائے حادثہ پر تعینات کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی عابد بلوچ نے یہ بھی بتایا کہ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل اظہر وقاص کے حکم پر رینجرز کا دستہ روانہ کیا گیا۔
رینجرز ذرائع نے تصدیق کی کہ فوری اور موثر ریسکیو آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی تربیت یافتہ اہلکاروں کو جائے حادثہ پر بھیجا گیا ہے۔