نسلہ ٹاور کو روایتی طریقے سے گرانے کا عمل شروع
کمشنر کراچی اقبال میمن نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کو مسمار کیے جانے سے متعلق رپورٹ جمع کرانی ہے۔
کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل کے قریب واقع نسلہ ٹاور کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور اسسٹنٹ کمشنر کراچی اقبال میمن کی موجودگی میں مسمار کرنے کا عمل رات کے اندھیرے میں شروع کردیا گیا۔
نسلہ ٹاور کو گرانے کا عمل انتظامیہ کی جانب سے مینول طریقے سے شروع کیا گیا جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کنٹرول بلاسٹ سے عمارت کو مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
افغانستان میں انسانی بحران پیدا ہونے کے واضح خدشات موجود ہیں، اسد قیصر
برطانوی ایفی ڈیوٹ سیاسی پناہ کیلیے استعمال ہوسکتا ہے، رانا احمد
چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم کے باوجود انتظامیہ عمارت کو گرانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی تھی مگر اچانک رات کے اندھیرے میں عمارت کو مسمار کرنے کا عمل شروع ہو گیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بدھ سے اہم سماعت کرے گی جس میں نسلہ ٹاور کی رپورٹ سمیت نسلہ کو گرانے کے حوالے سے کمشنر کراچی اور سندھ حکومت سے سوال کئے جائیں گے
رات کے اندھیرے میں نسلہ کو گرانے پہنچنے پر اور کل سے کراچی رجسٹری میں اہم سماعت پر انتظامیہ کو ڈر واضع نظر آرہا تھا کہ ایک طرف سندھ حکومت اسمبلی میں بل پاس کردیا کہ نسلہ سمیت کئی گھروں کو گرانے خلاف قرارداد منظور کرچکی ہے تو دوسری جانب سپریم کورٹ کے حکم پر انتظامیہ نے عمل کرتے ہوئے دسویں فلور پر موجود ایک فلیٹ کے دیواروں کو گرانے کا عمل شروع کیا اور کچھ دیر بعد غائب ہو گئے۔
ایس بی سی اے کی جانب سے نسلہ ٹاور کی مسماری کا عمل شروع
کمشنر کراچی اقبال میمن کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ آصف جان سمیت ایس بی سی اے کا عملہ نسلہ ٹاور پہنچ گیا اور اوپر کی دو منزلوں کے دروازے کھڑکیاں نکالنا شروع کردیں۔
ڈی سی ایس آصف جان کا کہنا تھا کہ نسلہ ٹاور کو گرانے کے لیے دو کمپنیوں سے پیشکش موصول ہوئی تھی، جن پر غور جاری ہے، جب تک عمارت کو گرانے کا ٹھیکہ کسی کمپنی کو نہیں دیا گیا ، ایس بی سی اے روزانہ کی بنیاد پر کام کرے گی۔
اسسٹنٹ کمشنر اسمہ بتول
دوسری جانب اسٹنٹ کمشنر اسمہ بتول کا کہنا ہے کہ نسلہ ٹاور کو توڑنے کا کام روک دیاگیا، کیونکہ توڑنے کا عمل احتیاطی تدابیر نہ ہونے کے باعث روکا گیا ، ڈیمولیشن کےدوران بڑے بڑے بلاک سڑک پر آکر گر رہے ہیں، جن سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے، اعلیٰ حکام سے مشاورت کے بعد ڈیمولیشن کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کی ایم پی اے عزیز جیجی سمیت بلڈر کی ٹیم نے بھی جائے وقوعہ پر انتظامیہ کے جانے کے بعد عمارت کا جائزہ لیا۔
اپوزیشن ایم پی اے کا کہنا تھا ایک طرف اسمبلی میں قرارداد منظور کراتے ہیں دوسری طرف ایس بی سی اے بلڈنگ کو گرانے کا دکھاوا کرتے ہوئے اپنی نوکریاں بچانے میں مصروف ہیں ،اب سندھ حکومت کا اصل چہرہ بہت جلد سامنے آئے گا۔