سندھ ہائی کورٹ میں ہاتھیوں کی صحت سے متعلق رپورٹ جمع

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ہاتھی موٹاپے کے ساتھ ساتھ دانتوں اور خوراک کے مسائل کا شکار ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے چار افریقی ہاتھیوں سے متعلق درخواست پر میڈیکل رپورٹ کی کاپی طلب کرلی۔

عدالت میں جرمن ڈاکٹر فرینک گورٹز کی تیار کردہ تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے ہاتھیوں کا 28 اور 29 نومبر کو معائنہ کیا گیا، سفاری پارک میں دونوں ہاتھیوں کو خوراک کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ کراچی چڑیا گھر میں رکھے گئے دونوں ہاتھیوں کے دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت کی مسلمان صحافی کو قتل کی دھمکیاں

او آئی سی اجلاس منعقد کرنے پر امریکہ پاکستان کا مشکور

ڈاکٹر فرینک گورٹز کی رپورٹ کے مطابق چاروں ہاتھیوں کو طبی امداد اور اچھی صحت بخش خوراک کی فوری ضرورت ہے۔ اگر علاج میں تاخیر ہوئی تو ہاتھیوں کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ تمام ہاتھیوں کو بنیادی طبی معائنے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا قدرتی ماحول اور معمول کا علاج دیا جانا چاہیے۔

ہاتھیوں کا معائنہ کرنے والی ٹیم چار بین الاقوامی ڈاکٹروں اور ماہرین پر مشتمل تھی۔ ہاتھیوں کے جسم، خوراک اور پاؤں کا معائنہ کیا گیا ہے۔ پاؤں میں درد دنیا بھر میں ہاتھیوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

چاروں ہاتھیوں کے الٹراساؤنڈ بھی کیے گئے ہیں۔ ہاتھی موٹے ہیں اور ان کا وزن بڑھ گیا ہے۔ کراچی چڑیا گھر میں رکھے گئے دو ہاتھیوں کا ہیموگلوبن کم ہے۔ گیارہ سال بعد الٹراساؤنڈ سے پتہ چلا کہ سونو نامی ہاتھی نر نہیں بلکہ مادہ ہے۔

جسٹس ظفر راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیماری کی تشخیص تو ہو گئی ہے، عدالت کو بتایا جائے کہ علاج کیسے ہو گا۔

اس موقع پر کے ایم سی کے وکیل کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہاتھیوں کا ہر ممکن خیال رکھا جا رہا ہے۔ تاہم این جی او کے وکیل نے دلیل دی کہ علاج کی مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ "اگر کے ایم سی(KMC ) ہم سے مشورہ کرے تو ہم تمام علاج فراہم کر سکتے ہیں۔”

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ان ہاتھیوں کو کاون کی طرح کمبوڈیا بھیج دیا جائے، کے ایم سی نے علاج کی درخواست کی تو عدالت حکم جاری کرے گی۔

کے ایم سی کے وکیل نے تفصیلی رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کا جائزہ لیں گے اور فیصلہ کریں گے۔

عدالت نے رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر