جمہوریت کا راگ الاپنے والی پیپلزپارٹی سندھ میں احتجاج بھی برداشت نہ کرسکی
نئے بلدیاتی قانون کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان نے ریلی نکالی، وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر پولیس اور ریلی شرکا میں چھڑپ ہوئی، ایم پی اے صداقت حسین کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے کل یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا، رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم پی اے صداقت حسین، رابعہ باجی اور دیگر کارکنان کو رہا نہ کیا گیا تو صورتحال مزید خراب ہوگی۔
Shame on PPP mafia! This guys is MQM MPA from@karachi Sadaqat Hussain. Police gardi against peaceful protesters is not acceptable!!
We stand with our colleagues. pic.twitter.com/ufSH67Oc40
— • S I D R A • (@imran_sidra) January 26, 2022
خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو آج فیصلہ کرنا ہے کہ وہ پاکستان بچانے والوں کے ساتھ ہیں یا توڑنے والوں کے ساتھ۔
ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کے نئے بلدیاتی قانون کے خلاف کراچی میں ریلی نکالی اور ریلی کے شرکا وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر مظاہرے کیلیے پہنچے تو کچھ ہی دیر بعد پولیس کی بھاری نفری نے لاٹھی چارج شروع کردیا۔
Sindh police personnel are using shelling at women and infants at MQM protest rally.
Infant children couldn’t breathe due to intense shelling. #Karachipic.twitter.com/xsFO9EsuHd— فرحان دانش (@MFDpk) January 26, 2022
ایم کیو ایم پاکستان کے پرامن کارکنان پر بدترین لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے گئے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ایم پی اے صداقت حسین لاٹھی چارج کی وجہ سے شدید زخمی ہوگئے، خاتون کارکن پولیس کے تشدد سے بےہوش ہوگئیں۔
Turn on Audio, watch & hear How Biased, Jiyali #Sindh Police torturing @MQMPKOfficial workers, MPA Sadaqat Hussain & other workers for staging a peaceful protest outside CM House #SLGANaManzoor pic.twitter.com/n8TrZAoTDc
— Faisal Subzwari (@faisalsubzwari) January 26, 2022
پولیس نے درجنوں کارکنان کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بھیج دیا، شہر قائد آج کئی گھنٹوں تک محاذ جنگ بنا رہا۔
پچھلے کئی ہفتوں سے جماعت اسلامی بھی نئے بلدیاتی قانون پر احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ دھرنا دیئے بیٹھی ہے، یہاں سندھ حکومت کا وفد مذاکرات کیلیے بھی آچکا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کو چاہیے تھا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے بجائے کسی اور مقام پر مظاہرہ کرتی، ریلی نکالتی، وزیراعلیٰ ہاؤس کے علاقے کو سیکیورٹی نقطہ نظر سے پہلے ہی ریڈ زون قرار دیا جاچکا ہے۔
لیکن سندھ حکومت اور سندھ پولیس کو بھی چاہیے تھا کہ مظاہرین پر اس طرح کا بدترین تشدد نہ کیا جائے، طاقت کے استعمال کے بجائے دوسرے طریقے سے بات کرنا چاہیے تھی۔
پیپلزپارٹی وفاق میں جمہوریت نا ہونے کا رونا روتی ہے، اور یہاں صوبے میں یہ حال ہے کہ ایک سیاسی جماعت کو احتجاج کا حق بھی دینا گوارا نہیں کرتی۔