جمہوریت کا راگ الاپنے والی پیپلزپارٹی سندھ میں احتجاج بھی برداشت نہ کرسکی

نئے بلدیاتی قانون کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان نے ریلی نکالی، وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر پولیس اور ریلی شرکا میں چھڑپ ہوئی، ایم پی اے صداقت حسین کو گرفتار کرلیا گیا۔

ایم کیو ایم پاکستان نے کل یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا، رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم پی اے صداقت حسین، رابعہ باجی اور دیگر کارکنان کو رہا نہ کیا گیا تو صورتحال مزید خراب ہوگی۔

خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو آج فیصلہ کرنا ہے کہ وہ پاکستان بچانے والوں کے ساتھ ہیں یا توڑنے والوں کے ساتھ۔

ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کے نئے بلدیاتی قانون کے خلاف کراچی میں ریلی نکالی اور ریلی کے شرکا وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر مظاہرے کیلیے پہنچے تو کچھ ہی دیر بعد پولیس کی بھاری نفری نے لاٹھی چارج شروع کردیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے پرامن کارکنان پر بدترین لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے گئے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے ایم پی اے صداقت حسین لاٹھی چارج کی وجہ سے شدید زخمی ہوگئے، خاتون کارکن پولیس کے تشدد سے بےہوش ہوگئیں۔

پولیس نے درجنوں کارکنان کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بھیج دیا، شہر قائد آج کئی گھنٹوں تک محاذ جنگ بنا رہا۔

پچھلے کئی ہفتوں سے جماعت اسلامی بھی نئے بلدیاتی قانون پر احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ دھرنا دیئے بیٹھی ہے، یہاں سندھ حکومت کا وفد مذاکرات کیلیے بھی آچکا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کو چاہیے تھا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے بجائے کسی اور مقام پر مظاہرہ کرتی، ریلی نکالتی، وزیراعلیٰ ہاؤس کے علاقے کو سیکیورٹی نقطہ نظر سے پہلے ہی ریڈ زون قرار دیا جاچکا ہے۔

لیکن سندھ حکومت اور سندھ پولیس کو بھی چاہیے تھا کہ مظاہرین پر اس طرح کا بدترین تشدد نہ کیا جائے، طاقت کے استعمال کے بجائے دوسرے طریقے سے بات کرنا چاہیے تھی۔

پیپلزپارٹی وفاق میں جمہوریت نا ہونے کا رونا روتی ہے، اور یہاں صوبے میں یہ حال ہے کہ ایک سیاسی جماعت کو احتجاج کا حق بھی دینا گوارا نہیں کرتی۔

متعلقہ تحاریر