پانی کا گھناؤنا کاروبار ، زیر زمین پانی نکالنے کے تمام اجازت نامے منسوخ

سب سوئل کمپنی کے چیئرمین سعید شیخ نے تصدیق کی ہے کہ سابق آفیسر کی جانب سے جاری کیے گئے لائسنس منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ نئے لائنس پرنٹ ہوں گے ان پر قواعہ ضوابط تحریر کیا جائے گا۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے سابق ہائیڈرنٹس سیل، انٹی تھیف سیل کے انچارج کی جانب سے جاری ہونے والے سب سوئل کے تمام اجازت نامے منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ چار لائنس کو بورڈ کے چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹر کے جانچ پڑتال اور منظوری کے بعد جاری کیا جائے گا۔

سب سوئل کے اجازت نامے میں کروڑوں روپے کمیشن اور کک بیک وصول کرنے کی تصدیق کے بعد تمام تفصیلات کو قومی احتساب بیورو کراچی کے حوالے کرنے کی توقع ہے جبکہ تمام نئے لائنس مینجنگ ڈائریکٹر اسداللہ خان کے دستخط سے جاری ہوں گے۔

سب سوئل کے تمام گھناؤنے کھیل میں راشد صدیقی اور اس کے حواری پوری طرح ملوث ہیں اور یہ لوگ بدعنوانی کا سسٹم گذشتہ دو سالوں سے چلا رہے تھے، جہاں ان کی الگ ریاست قائم تھی۔

یہ بھی پڑھیے

بلدیہ عظمیٰ کراچی، من پسند ٹھیکیدار کو ادائیگی نہ کرنے پر مشیر مالیات برطرف

تعلیمی اداروں میں طلبا یونینز بحال کرنے کا بل سندھ اسمبلی میں زیربحث

غیر قانون کاموں کے علاوہ سرکاری سطح پر سب سوئل واٹر کی لائنس اور اجازت نامے میں بھی دھوکہ دہی، جعلسازی اور فراڈ کے ساتھ اپنی مرضی سے لائنس اور اجازت نامے جاری کرتے تھے، جو سندھ حکومت کے گزٹ نوٹیفکیشن کے خلاف تھا۔

اب سب سوئل واٹر کا لائنس کا اجازت نامہ مینجنگ ڈائریکٹراسد اللہ خان کے دستخط سے جاری ہوں گے تاہم سابق آفیسر نے من مانی کرتے ہوئے کسی ایک لائسنس کا اجازت نامہ یا این او سی مینیجنگ ڈائریکٹر کے دستخط سے جاری نہیں کرائے اور نہ ہی سائٹ لمیٹیڈ یا دیگر صنعتی زون کے نمائندہ کی معاونت حاصل کی۔ قانون کو نظرانداز کرنے اور قانونی تقاضہ پورا کئے بغیر ہونے والے کام جرائم میں شامل ہیں۔

Karachi Water and Sewerage Board

قانون کے مطابق سب سوئل کے لائسنس کی اجازت نامے میں یہ ضروری تھا کہ مین لائن،کنڈولائن، سائفن، پمپنگ لائن اور پانی کی مین لائنوں کے نظام سے 100 میٹر دور پر ہوگا۔لیکن یہ قانونی تقاضہ بھی پورا نہیں کیا گیا اور نہ ہائنڈولوجیکل سیڈی اور ٹیسٹ رپورٹ درخواست کے ساتھ وصول کی گئی۔ بعض جرائم میں ملوث افراد کو بھی لائسنس جاری کیا گیا تھا۔

سابق افسر کی صرف کک بیک اور کمیشن وصولی پر توجہ تھی۔ اس کھیل میں ان پر 50/60 کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

سب سوئل کمپنی کے چیئرمین سعید شیخ نے تصدیق کی ہے کہ سابق آفیسر کی جانب سے جاری کیے گئے لائسنس منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ نئے لائنس پرنٹ ہوں گے ان پر قواعہ ضوابط تحریر کیا جائے گا۔

Karachi Water and Sewerage Board

گزٹ کے مطابق ہر لائسنس پر مینجنگ ڈائریکٹر اسداللہ خان کے دستخط ہوں گے جبکہ کمیٹی کے پاس زیرالتوء درخواستیں تقریبا” 12 موجود ہیں۔ ان کی قانون کے مطابق جانچ پڑتال جاری ہے۔ ان کو قانون کے تقاضہ پورا ہونے پر لائنس جاری کیا جائے گا۔

تحقیقاتی اداروں اور واٹر بورڈ کے سروے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ کراچی میں سب سوئل پانی کے بجائے واٹر بورڈ کی لائنوں کے ذریعے غیر قانونی کاروبار شروع کردیا تھا، نہ قانون،نہ ٹیکس،نہ ریونیو کا طریقہ واضح،نہ حکومت سندھ کا اجازت نامہ۔ اینٹی تھیفٹ سیل کو سب سوئل واٹر کے خلاف کاروائی کا اختیار دیا گیا تھا لیکن وہ کسی قواعد و ضوابط کے بغیر کام کرتے تھے۔

انہوں نے براہ راست سب سوئل واٹر کا اجازت نامہ عمیر انٹرپرائز اینڈ کمپنی نامی فرم کو جاری کردیا ہے۔ اس اجازت نامے سے بڑے پیمانے پر پانی کا کاروبار کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، سب سوئل واٹر ایک بہت ہی اہم نوعیت اور حساس معاملات ہیں۔ لہذا گنجان آباد شہری علاقوں میں پانی زمین سے نکالنے کا فیصلہ سائنسی بنیاد کے اعدادوشمار پر مبنی ہونا چاہیے کہ ایک مخصوص مدت میں کتنا ریجارج ممکن ہے۔

مختلف علاقوں میں عمارتوں کے زمین بوس ہونا کا ماہرین خدشات ظاہر کرچکے ہیں۔ کراچی میں عمارتوں کے اچانک گرنے کی وجہ بھی زیر زمین پانی کی سطح میں کمی اور  زمین میں خلاء پیدا ہونے سے ہو رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں کئی جانیں جا چکی ہیں اور مالی نقصانات ہو چکے ہیں۔ اس پر مذید غوروخوض نہ کیا تو اور زیادہ نقصانات کا خطرہ موجود رہے گا، مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ انچارج آفیسر اینٹی تھیفٹ راشد صدیقی نے اپنے دستخط سے جاری ہونے والا خط نمبر KWSB/IOATC/estt/2021/392 بتاریخ 2 مارچ 2021ء کو ایس ایچ او رضویہ سوسائٹی پولیس اسٹیشن کو لکھا ہے جس میں عمیر انٹرپرائز اینڈ کمپنی بلڈرز ڈیولپمنٹ کو زیر زمین پانی نکالنے کا اجازت نامہ جاری کیا ہے۔

اس کے ساتھ کسی اور ادارے سے اجازت لی گئی ہے نہ کسی کی اجازت لینے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے صرف اینٹی تھیفٹ سیل کو درخواست دی گئی اور انہوں نے اجازت نامہ جاری کر دیا۔

22 اکتوبر 2020ء کو ڈائریکٹر پرسنل حشمت اللہ صدیقی کے دستخط سے جاری ہونے والا لیٹر نمبرKWSB/HRD & A/DDHR/D.P/1626 جاری کیا گیا جس میں اسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر راشد صدیقی جو گریڈ 17 میں تعینات تھے، ان کے لیے ایک ڈیپارٹمنٹ اینٹی تھیفٹ سیل تشکیل دیکر ان کو اس سیل کا انچارج بنایا گیا۔جس کو پائپ لائنوں سمیت دیگر غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور پانی چوری اور سب سوئل واٹر کی چوری کے سدباب کرنے کا ہدف دیا گیا تھا۔

اسٹاف انجینئر منصور ایم بریلوی کے دستخط سے جاری ہونے والے خط نمبرKWSB/SE(HO/TO)/SSB/2021/441بتاریخ 22فروری 2021ء کو جاری کیا ہے۔ خط سپرٹنڈنٹ انجینئر DMC وسطی کراچی کے نام لکھا گیا ہے جس میں زمین سے پانی نکالنے کا اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے اور اس کو لائن کے ذریعہ فراہم کرنے کا اجازت بھی دیا گیا ہے۔

سائٹ صنعتی زون میں پانی کی فراہمی کے لئے نیو گولیمار چورنگی پلاٹ نمبر 402/13 سے سید الطاف علی بریلوی روڈ کراچی،سپرٹنڈ نٹ انجینئر DMCوسطی نے اگلے دن 23فروری کو خط نمبر DMC/C/SE(civi)/177/2021کو ہاینڈرنٹ سیل کو جاری کیا ہے خط مین یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ جان محمد ویلج سے رضویہ چورنگی اینڈ رضویہ چورنگی تا بڑا بورڈتک روڈ کٹنگ کی درخواست موصول ہوا ہے،رضا اللہ خان کی فرم نیو کوہستان ٹرانسپورٹ اینڈ کمپنی نے پلاٹ نمبر  C-54سائٹ لیمیٹڈ ایونیو کراچی  کی درخواست جمع کرائی ہے جس کو بی اینڈ آر ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کردی گئی ہے۔

راشد صدیقی نے اپنے ایکخط نمبرkwsb/HS&TO/NOC/2020بتاریخ 28دسمبر2020ء جاری کیا نادر خان ولد قادر دادخان سکنہ مکان نمبرH-320/326سٹریٹ ون قائد آبا دلانڈھی،CNIC-11201-2302276-1kجاری کیا تھا جو جعلی تھا کراچی میں پانی کا منافع بخش کاروبا ر بن چکا ہے ہاینڈرنٹس، واٹر فلٹر پلانٹس کے بعد سب سوائل کے ذریعہ پانی کا کاروبار عروج پر ہے واٹر بورڈ پہلی بار سب سوائل میں کام کرنے والے 87فرموں میں ایک درجن کمپنیوں کا سرکاری طور پر اجازت نامہ جاری کررہا ہے کراچی کے تمام علاقوں میں بورنگ کے ذریعہ زیر زمین پانی نکالنے کا کاروبا ر بھی جاری ہے واٹر بورڈ کے لائنس یافتہ کمپنیوں کا صرف صنعتی علاقوں میں پانی فراہمی کا ٹھیکہ دیا گیا ہے

متعلقہ تحاریر