سکھر بیراج میں پانی سطح میں مسلسل اضافےسے سینکڑوں گاؤں زیر آب، ہزاروں افراد محصور

دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کے باعث سکھر بیراج پردباؤ بڑھنے سے اطراف کے کچے کے سینکڑوں گاؤں زیرآب آگئے، سیلاب صورتحال سے ہزاروں افراد محصورہوکر رہ گئے، انتظامیہ نے ریسکیو آپریشن شروع کردیا ہے

دریائے سندھ میں پانی کی بلند ترین سطح برقرار ہے جبکہ سکھر بیراج کے کئی گیٹ بند ہونے پردریائی پشتوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے جس کے باعث اطراف میں کچے کے علاقے زیرآب آنے کے ساتھ سینکڑوں دیہات ڈوب گئے۔ کچے و متاثرہ دیہات پر ریسکیوآپریشن جاری ہے۔

ملک بھرمیں جاری طوفانی بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے جبکہ سکھر بیراج کے بیشتر دروازے بند ہونے کی وجہ سے اطراف میں کچے کے علاقے مکمل زیرآب آگئے جس کے باعث سینکڑوں دیہات ڈوب گئے ہیں اوران میں رہائشی ہزاروں افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اقوام متحدہ نے پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے 16 کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کردی

دریائے سندھ میں اس وقت گڈو اور سکھر بیراج پراونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جبکہ تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے سندھ کے تین مقامات کالا باغ، چشمہ اور کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کا دباؤ بیراجوں اور حفاظتی بندوں پر مسلسل بڑھ رہا ہے۔

سکھر بیراج کنٹرول روم کے مطابق اس وقت تونسہ پر پانی کی آمد اور اخراج 5 لاکھ 45 ہزار 360 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ چشمہ کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 4 لاکھ 74 ہزار 996 کیوسک ہے۔

حکام نے بتایا کہ گڈوبیراج پرپانی کی آمد اور اخراج7 لاکھ 46 ہزار 978 کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 6 لاکھ 59 ہزار 846 کیوسک ہے اسی طرح کوٹری بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 3 لاکھ 70 ہزار 958 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ کے عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، پیپلز پارٹی کے وزراء کا گھیراؤ شروع

ٹنڈو آدم میں سیلابی ریلے سے کئی علاقے زیرآب آگئے جبکہ مٹیاری میں سیلابی صورتحال کے بعد 200 سے زائد دیہات ڈوب گئے، نیو سعیدآباد سے نواب شاہ جانے والا مہران نیشنل ہائی وے بھی زیر آب آگیا۔

واضح رہے کہ حالیہ سیلاب کے نتیجے میں جہاں  ملک بھر میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی  وہی صوبہ سندھ بھی بد ترین تباہی اور بربادی کا نشانہ بنا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق سیلاب سے صوبے میں 25 سے 30 لاکھ گھر منہدم ہو چکے ہیں۔

متعلقہ تحاریر