ناظم جوکھیو کی والدہ نے پی پی رہنما جام اویس کے ساتھ تصفیے کی تردید کر دی
مقتول کی والدہ جمعیت بی بی نے سیشن جج کی عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ مجھ سے صلح نامے پر زبردستی انگوٹھے لگوائے گئے ہیں اس لیے صلح نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
مقتول صحافی ناظم جوکھیو کی والدہ نے اپنے بیٹے کے وحشیانہ قتل پر انصاف کی دہائی دیتے ہوئے سیشن کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ مقتول ناظم جوکھیو کی والدہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ، رکن سندھ اسمبلی اور مبینہ قاتل جام اویس گہرام کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
مقتول ناظم جوکھیو کی 52 سالہ والدہ جمعیت بی بی نے ہفتے کے روز اپنے وکیل مظہر علی جونیجو کے ذریعے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا کہ میں (جمعیت بی بی) نے ملزم سے کوئی ڈیل نہیں کی، ملزم نے زبردستی صلح نامے پر انگوٹھے لگوائے تھے ، اس لیے اس صلح نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے
لیگی قیادت کی انیق ناجی کے ذریعے شاہراہ دستور پر بیٹھے عالی مقاموں کو دھمکی
افسران اور عملے کی ملی بھگت سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ریکارڈ غائب
مقتول صحافی کی والدہ نے درخواست ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ملیر) فراز احمد چانڈیو کی عدالت میں دائر کی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ زیرحراست ایم پی اے جام اویس اور ان کے نو ملازموں/گارڈز کے خلاف ناظم کو اغوا کے بعد تشدد کرکے قتل کی فرد جرم عائد کی جائے۔
ایم پی اے جام اویس پر ملیر میں ایم پی اے کے فارم ہاؤس میں 26 سالہ ناظم جوکھیو کو ان کے نوکروں اور گارڈز حیدر علی، میر علی، محمد معراج، محمد سلیم سالار، محمد دودا خان اور احمد خان شورو کے ساتھ مل کر قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ملیر ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے ایک اعلامیہ عدالت میں دائر کیا جس میں کہا گیا کہ جیل میں زیرحراست ایم پی اے جام اویس کو عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ "ہائی بلڈ پریشر کے مرض” میں مبتلا ہیں۔
اس وقت پانچ ملزمان ضمانت پر ہیں جن میں سلیم سالار، دودا خان، محمد سومر، محمد معراج اور احمد خان شورو شامل ہیں جبکہ حیدر علی اور میر علی زیر حراست ہیں۔
گزشتہ روز شکایت کنندہ اور مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے دعویٰ دائر کیا کہ ایڈووکیٹ مظہر علی جونیجو ہمارے قانونی نمائندے نہیں ہیں۔
اس دوران ایڈووکیٹ مظہر علی جونیجو نے مرحوم کی والدہ محترمہ جمعیت کی جانب سے پاور آف اٹارنی عدالت میں پیش کیا۔
ایڈووکیٹ علی جونیجو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہیں مقتول کی والدہ جمعیت بی بی کی جانب سے قانونی طور پر وکیل مقرر کیا گیا ہے ۔ انہوں نے دستخط شدہ حلف نامہ بھی پیش کیا جس میں جمعیت بی بی نے مقتول ناظم جوکھیو کی قانونی وارث ہونے کے ناطے اپنے بیٹے کے قاتلوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتے سے انکار کیا ہے۔
والدہ جمعیت بی بی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میرے بیٹے افضل جوکھیو اور ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں نے عدالت سے باہر جو تصفیہ کیا تھا وہ ملزم کے دباؤ میں آکر کیا تھا ، اس لیے بطور والدہ میں عدالت سے استدعا کرتی ہوں کہ اس تصفیے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
تاہم سماعت کے دوران محترمہ جمعیت کی درخواست پر غور نہیں کیا گیا۔