ڈیفنس میں نکاسی آب کا معاملہ: سندھ ہائیکورٹ کی ڈی ایچ اے انتظامیہ کی سرزنش

نکاسی آب کی ناکامی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پندرہ روز میں ڈی ایچ اے دفتر میں میٹنگ کی جائے، میٹنگ کے مینٹس اگلی سماعت پر پیش کیے جائیں۔

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں بارشوں کے بعد پانی کھڑے ہونے کا معاملہ ، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت ، عدالت نے ڈی ایچ اے حکام کو صورتحال سے نکلنے کے لیے جلدازجلد اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں بارشوں میں ڈی ایچ اے کے علاقوں کے ڈوبنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

قمبرشہداد کوٹ کے رہائشیوں کو گزشتہ 3 ماہ سے گیس کی فراہمی بند

مغویہ بچی کیس، ملزم ظہیر احمد اور شبیر احمد کی درخواست ضمانت منظور

دوران سماعت جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے ڈی ایچ اے والے بتائیں کیا تماشا لگا رکھا ہے، بارشیں تو سب جگہ ہوتی ہیں، ہر چند گھروں کے بعد چار چار فٹ گہرے گڑھے پڑے ہیں، کوئی انجان بندہ جائے تو گر جاتا ہے۔

عدالت نے ڈی ایچ اے کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہری گھروں کے سامنے بجری کی بوریاں رکھ رہے ہیں، یہ حل نکالا ہے آپ لوگوں نے؟

عدالت نے ڈی ایچ اے حکام کو رہائشیوں کی انجینئرز کے ساتھ میٹنگ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ "پندرہ روز میں ڈی ایچ اے دفتر میں میٹنگ کی جائے، میٹنگ کے مینٹس اگلی سماعت پر پیش کیے جائیں، رہائشیوں کے انجینئرز سے بھی مشاورت کریں، کیسے صورتحال سے باہر نکلیں۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اگلی سماعت مشاورتی عمل مکمل ہونے کے بعد ہوگی۔

دوران سماعت ڈی ایچ اے حکام کے وکیل نے جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ صورتحال سے نکلنے کی حکمت عملی مرتب کر رہے ہیں۔

اس پر عدالت نے پوچھا کہ یہ بتائیں، آپ کے اپنے انجنئیرز کیا کر رہے ہیں؟ رہائشیوں سے پوچھیں لوگوں کے گھروں کا حال دیکھیں، ڈرین سسٹم میں گڑھے پڑے ہوئے ہیں۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی کا گھروں میں پانی کے داخلے کو روکنے کے لیے بوریاں رکھی جا رہی ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے اپنے علاقے میں کئی انجینئرز ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ بارشیں تو آگے مزید زیادہ ہوں گی، تو کیا ڈیفنس میں گھر کے سامنے دس دن پانی کھڑا رہے گا کیا؟ بتائیں ہمیں، مستقل حال کیا ہے؟ یا آپ قدرت کا انتظار کر رہے ہیں کہ پانی زمین جذب کر لے؟

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک طرف سے پانی نکال کر دوسری طرف ڈال دیتے ہیں بس، برساتی نالے کہاں سٹرک کے درمیان بنائے جاتے ہیں؟ پمپس لگا کر پانی ایک سے دوسری طرف پھینک رہے ہیں۔

اس پر خاتون درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ علاقے میں ڈینگی پھیل رہا ہے، ہم عدالت کو ملٹی میڈیا پر رہنمائی کرنے کو تیار ہیں۔

اس پر عدالت کا کہنا تھا آپ ڈی ایچ اے سے بات اور ان کی رہنمائی کیوں نہیں کرتے؟

جس پر خاتون کے وکیل نے کہا کہ ڈی ایچ اے میں کوئی سننے والا ہی نہیں، 2008 کی جائیکا کی رپورٹ موجود ہے، 2019 میں واٹر کمیشن کی رپورٹ بھی ریکارڈ پر ہے، ان اسٹیڈیز کے بعد کسی نئی اسٹڈی کی ضرورت ہی نہیں۔

وکیل درخواست گزار کا مزید کہنا تھا مسلہ یہ ہے کہ ڈی ایچ اے والے سننے کو تیار ہی نہیں۔

عدالت نے ڈی ایچ اے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اور رہائشوں کے ماہرین کو ایک ساتھ بٹھائیں، ہو سکتا ہے رہائشوں کے ماہرین زیادہ بہتر حل بتا سکیں۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ڈی ایچ اے کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو تو سنیں آپ، یہ علاقہ تو تماشا بن چکا، لوگوں کے لیے چلنا مشکل ہے گاڑی چلانا تو دور کی بات ہے۔

متعلقہ تحاریر