سیلاب متاثرہ کسان قرض کے باعث دہرے عذاب میں مبتلا، بینک ہراساں کرنے لگے

ماہر تعمیرات اور محقق ماروی مظہر نے وزیراعلیٰ سندھ سمیت اعلیٰ حکام اور قانونی ماہرین سے معاملے کا نوٹس لیکر آواز اٹھانے کی اپیل کردی۔

سیلاب متاثرہ کسان قرضوں کے باعث دہرے عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ ماہر تعمیرات اور محقق ماروی مظہر سندھ کے سیلاب سے متاثرہ کسانوں پر پڑنے والی نئی افتاد  پر روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ مائیکرو فنانس بینک اپنے قرضوں کی وصولی کیلیے سیلاب میں گھرے کسانوں اور ان کی خواتین کو ہراساں کررہا ہے۔

ماروی مظہر نے وزیراعلیٰ سندھ سمیت اعلیٰ حکام اور قانونی ماہرین سے معاملے کا نوٹس لیکرآواز اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انجلینا جولی سیلاب متاثرین کی امداد کیلیے پاکستان پہنچ گئیں

روہڑی کا مختیارکار راتوں رات سیلاب متاثرین کا امدادی سامان ہڑپ کرگیا

ماروی مظہر نے اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں لکھاکہ  پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے دور نے دیہی علاقوں کے ڈھانچے کو درہم   برہم کر دیا ہے۔ بحران کے وقت میں بینکنگ سیکٹر کی طرف سے صرف  پریشان کیا جارہا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ سرمایہ داری کس طرح کمزوروں کا مکمل فائدہ اٹھاتی ہے ،2 ہفتے قبل میرا گھریلو عملہ گاؤں چھوہو سولنگی (نوشہروفیروز) سے اجتماعی عرضی لے کر میرے پاس آیا کہ آیا کوئی صحافی کسانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی  کہانی لکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

انہوں نےبتایا کہ 2019 میں اے ایس اے پاکستان لمیٹڈ نے بہتر ذریعہ معاش کیلیے مائیکرو فنانس  قرضے دیے اور زیادہ تر کسانوں نے چھوٹے کاروبار، پکے مکانات یا مویشیوں کیلیے قرض لیا۔2020 میں کسانوں کوقرضوں کی ادائیگی پر زیادہ شرح سود پر  4،5 ماہ کا کرونا ریلیف دیا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ ناخواندگی اور تکنیکی بینکنگ کی سمجھ کے فقدان کےباعث کسانوں کا خیال تھا کہ ریلیف ان کے حق میں ہے اور وہ مزید قرضوں کی لپیٹ میں آگئے اور 2022 میں  موسمیاتی بحران کی وجہ سے بے مثال تباہی کے  نتیجے میں  جہاں پورا سندھ ڈوب گیا ہے وہیں بینک پانی کے بیچوں بیچ کسانوں اور ان کی خواتین کو قرض کی وصولی کیلیے ہراساں کررہا ہے۔ کسانوں کے پاس نہ چھت ہے نہ سامان،اس وقت وہ اثاثوں کے طور پر  اپنے مویشیوں کی حفاظت کر رہے ہیں ۔

جب بلند شرح سود لاگو  کی جاتی ہے، پرکشش پیکجز کا لالچ  دیا جاتا ہے اور  کسانوں کو مسلسل قرضوں میں جکڑ اجاتا ہے   ، یہ جانتے ہوئے کہ ان کے پاس معیشت میں مالیاتی خدمات سے متعلق شعور کی کمی ہے۔ ریگولیٹری ادارہ کہاں ہے؟

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے گزارش ہے کہ  سندھ کے لوگ جو نقل مکانی کا سامنا کر رہے ہیں وہ یہ نرم قرضے کیسے واپس کریں گے؟ مائیکرو فنانس بینکوں سے فائدہ اٹھانے والے کسانوں کو اپنے قرض کے حصول اور انتظام میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ مائیکرو فنانس بینکوں سے مستفید ہونے والے چھوٹےکسانوں کیلیے بلند شرح سود اور ضمانت کی ضرورت کے یہ مسائل سب سے سنگین ہیں۔

انہوں نے بی بی سی میں شائع ہونےو الا ریاض سانگی کا مضمون شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ امید ہے کہ یہ مضمون اعلیٰ حکام تک پہنچے گا اور آفت کے دنوں میں کسانوں کی حفاظت کا ذریعہ بنے گا۔امید ہے کہ قانونی برادری بھی احتجاج کیلیے آگے بڑھے گی اور موسمیاتی بحران کے دور میں کسانوں کے حقوق کا تحفظ کریگی۔

متعلقہ تحاریر