سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لیے پھر درخواست کردی
الیکشن کمیشن آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر سندھ حکومت اس قابل نہیں کہ ای سی پی کی معاونت کرسکے۔
سید مراد علی شاہ کی زیرقیادت سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لیے ایک اور خط لکھ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطاق سندھ حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات تین ماہ کے لیے موخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کے پی اسمبلی کی اپوزیشن کا سیلاب زدگان کی امداد سے انکار
لیگی رہنما صفدر اعوان کے پی ٹی آئی کی خواتین کے بارے میں نازیبا کلمات
حکومت سندھ مسلسل اس بات پر اسرار کررہی ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا التوا ہو۔ اس سلسلے میں ایک اور خط الیکشن کمیشن کو لکھا گیا ہے۔
خط کے متن کے مطابق کراچی آبادی کے لحاظ پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے ، کراچی کی آبادی صوبہ بلوچستان کے برابر ہے ، اس لیے انتخابات کی سیکورٹی کے لیے وسیع انتظامات کی ضرورت ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ کراچی کی سطح پر تقریباً 5 ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے ، جبکہ ان میں 1350 حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں ، اس لیے کراچی شہر کی مخصوص تاریخ کو دیکھتے ہوئے یہاں کے معاملات کو بہت زیادہ حساس قرار دیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے یہاں امن و امان کی بحالی کے لیے پولیس کی بہت بڑی نفری کی ضرورت ہوتی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکورٹی پرپز کے لیے 39 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی ضرورت ہوگی ، کراچی سے ہمیں سیکورٹی کے لیے 12 ہزار پولیس اہلکار مل رہے جبکہ باقی ماندہ پولیس اہلکار اندرون سندھ سے طلب کرنے پڑیں گے ، مگر سیلاب کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد سیلاب زدگان کی امداد پر مامور ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ سیلاب زدگان کی ایک بڑی تعداد کراچی کے اسکولوں میں رہائش پذیر ہے ، یہ وہ اسکول ہیں جہاں پر پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔ اس صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت اس قابل نہیں کہ بلدیاتی انتخابات میں وہ الیکشن کمیشن کی معاونت کرسکے۔ اس لیے انتخابات تین ماہ کےلیے ملتوی کیے جائیں۔