کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے مشکوک نتائج کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے
کیماڑی میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے درمیان مسلح تصادم ہوا جبکہ ضلع ملیر میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان نے ایک دوسرے پر ڈنڈوں کے ساتھ حملے کیے۔ تصادم کے نتیجے میں تینوں جماعتوں کے متعدد کارکنان زخمی بھی ہوئے ہیں۔
وہی ہوا جس کا ڈر تھا ، کراچی اور حیدر آباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے بعد شہرقائد میں پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے ہیں ، کیماڑی اور ضلع ملیر میں سیاسی کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی اور ڈنڈوں کے ساتھ ایک دوسرے پر حملے بھی کیے ، جس کے نتیجے میں متعدد کارکنان زخمی ہو گئے ، مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق پرتشدد ہنگاموں کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار اور میڈیا ورکرز بھی زخمی ہو گئے۔
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی اور حیدرآباد میں اتوار روز ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے تاحال ووٹنگ کی گنتی جاری ہے ، کراچی شہر کے مختلف پولنگ کے نتائج پر تحفظات کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل دوبارہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے
میئر کراچی کون ہوگا؟ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے
شہر کے مختلف علاقوں میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے گئے۔
کیماڑی میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان کے مسلح تصادم ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ، اس موقع پر پولیس نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
کیماڑی میں ضلع کمشنر کے دفتر کے باہر بھی دو سیاسی گروپوں کے کارکنوں نے پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں دو صحافی زخمی بھی ہوئے۔
اسی دوران ڈی سی آفس کیماڑی جہاں پر ریٹرننگ افسر بھی تھے ، نے پی ٹی آئی کارکنوں پر دفتر میں گھسنے اور خاتون پولنگ ایجنٹ سمیت عملے کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے ڈی سی آفس کے باہر اپنے کارکنوں پر حملہ کرنے کا الزام پی پی پی پر عائد کیا ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دونوں فریق ایک دوسرے پر پتھراؤ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جھڑپوں میں زخمی ہونے والوں میں پی ٹی آئی رہنما علی زیدی اور ایک میڈیا اہلکار بھی شامل ہیں۔
سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن پر ملی بھگت کا الزام لگاتے ہوئے جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے کیماڑی، ملیر ہالٹ، گلشن حدید اور قیوم آباد سمیت مختلف علاقوں میں احتجاجی دھرنے شروع کر دیئے۔
ادھر کراچی کے علاقے ملیر ہالٹ پر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا ، ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا گیا۔ ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ کارکنان کو پرامن کی ہدایت کی تھی تاہم کارکنان بات سننے کو تیار نہیں تھے ، جس کے نتیجے میں تصادم ہو گیا۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے کارکنان نے یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے سامنے احتجاج کیا ۔ انہوں نے ٹائڑوں کو آگ لگا کر ٹریفک کو معطل کردیا۔
الیکشن کمیشن کی کارروائی
الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے 6 یونین کونسلز سے متعلق کیسز 23 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کر دیے۔
مراد علی شاہ کا حافظ نعیم الرحمان سے رابطہ
بدھ کے روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور اُنہیں انتخابی نتائج پر خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
سید مراد علی شاہ کا حافظ نعیم الرحمان سے کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کو الیکشن کمیشن سے مسائل ہیں ان پر حکام سے رابطہ کریں گے اور شکایات کا ازالہ کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا بیان
دوسری جماعت امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم کمزور ہو سکتے ہیں مگر بزدل نہیں ہیں ، زرداری صاحب کو پیغام ہے کہ کراچی پر میئرشپ کا حق جماعت اسلامی کا بنتا ہے ، جو ہمارا مینڈیٹ ہے وہ ہم لے کر رہیں گے۔
رہنما تحریک انصاف علی زیدی کا پیغام
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے گذشتہ روز اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان جمعرات کے روز سے کراچی شہر کے مختلف ڈی آر او آفسز کے باہر احتجاجی مظاہرے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا نتائج تبدیل ہورہے ہیں۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ باقاعدہ پلاننگ کرکے پی ٹی آئی کے کارکنا پر پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں دو صحافی دوست میں زخمی ہوئے ، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔