لیڈر چارپائی کے نیچے نہیں چھپتا سینہ تان کے عدالتوں کا سامنا کرتا ہے، سید خورشید شاہ

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر کا کہنا ہے عمران خان کے گھر سے بم پھینکے جارہے اور اب بھی عدالتوں نے میرٹ پر فیصلے نہیں دیئے تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر سید خورشید شاہ  نے کہا ہے کہ عمران خان سیاستدانوں پر بدنما داغ ہے۔ یہ کون ہے کیا ہے ہم نہیں جانتے ہم اتنا جانتے ہیں کہ یہ ایک پارٹی کا لیڈر ہے اور پارٹی کا لیڈر چھپ کر نہیں سینہ تان کر عدالتوں کا سامنا کرتا ہے۔ پھر چاہیئے جیل ہو یا موت، ہم نے لیڈر کو سولی پر چڑھتے دیکھا ہے کوڑے کھاتے دیکھا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنا ایک ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر جاری کرتے ہوئے کیا۔ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اپنی پوری سیاسی زندگی میں پہلی بار کسی لیڈر کو چارپائی کے نیچے چھپتے دیکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

موجودہ کرپٹ حکومت کے پیچھے آرمی چیف کھڑے ہیں، عمران خان کا امریکی ٹی وی کو انٹرویو

سابق وزیراعظم عمران خان کا اتوار دو بجے میناز پاکستان پر جلسے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے عمران خان کے گھر سے بم پھینکے جارہے اور اب بھی عدالتوں نے میرٹ پر فیصلے نہیں دیئے تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک پارٹی کا ڈرپوک لیڈر ہے جس پر افسوس ہے۔ یہ سیاست دانوں پر بد نما داغ ہے۔ سیاسی پارٹی کا لیڈر عوام میں ہوتا ہے۔

سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہم نے وہ سیاستدان دیکھے ہیں جو سزائے موت کے انتظار میں بیٹھے ہوتے تھے۔ کب ملتی ہے۔ ہم نے وہ سیاست دیکھے جو جلسوں میں کھڑے شہید ہوئے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میں آج آپ کو عمران خان کی اپنی بات بتا رہا ہوں جب نواز شریف کی حکومت تھی اور چودھری نثار وزیر داخلہ تھے تو عمران خان کہتا ہے کہ مجھے اگر ایک دن کی بھی جیل ہوئی تو میں مر جاؤنگا یہ بات انہوں نے کس زمرے میں کی اس کا مجھے پتا نہیں۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے گھر سے آگ کے بم پھینکے جارہے ہیں۔ کون اندر بیٹھا ہے۔ کون پھینک رہا ہے۔ میں کسی کا نام نہیں لیتا پر سمجھنے والے سمجھ  گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان انارکی پھیلانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اس پر الزامات تو بہت بڑے بڑے ہیں۔ لأء اینڈ آڈر ختم کرنا چاہ رہا ہے کورٹوں کی عزت ختم کرنا چاہ رہا ہے۔اب ججز کی باری ہے وہ اپنی عزتیں بچائیں ۔ اور عدالتیں اپنا کام کریں۔

متعلقہ تحاریر