پی ڈی ایم حکومت نے ایک سال میں چلتے ہوئے ملک کو تباہ کرکے رکھ دیا، عمران خان
سربراہ تحریک انصاف کا کہنا ہے میں نے اپنے تین سالہ دور حکومت میں 55 لاکھ نوکریاں دیں ، آج ورلڈ بینک کہہ رہا ہے کہ 40 لاکھ لوگ خط غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے اپنی ڈائری اٹھا کر وزیراعظم ہاؤس سے نکلا تھا ، مجھے نکالنے کے پیچھے بہت بڑی سازش تھی ، مجھے نکالنے سے ایک سال پہلے سازش شروع کردی گئی تھی ، مڈل ایسٹ کے ایک سربراہ نے مجھے سازش سے متعلق آگاہ کردیا تھا ، جائزہ لینے کے بعد پتا چلا کہ کس سے سازش تیار ہوئی۔
ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم عمران خان نے شہباز شریف کی حکومت کے خلاف جاری وائٹ پیپر میں کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ میرے خلاف سازش کے تانے بانے بننے والے ایک کردار کی آہستہ آہستہ سمجھ آنی شروع ہوئی ، باجوہ کی ڈیل ہو چکی تھی یہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا چاہتے تھے ، شہباز شریف کو کیسز میں سزا ہونے والی تھی۔ یہ ساری سازش شہباز شریف کو لانے کے لیے کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان پلس تو ہوسکتا ہے مائنس نہیں ہوسکتا، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ آج ہم نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے ، وائٹ پیپر جاری کرنے کا مقصد ایک سال میں ہونے والی تباہی کو عوام کے سامنے لانا ہے ، چند لوگوں نے اس ملک کو اس جگہ پر پہنچا دیا ہے۔ ایک سال پہلے پاکستان کو کہاں کھڑا کیا تھا آج کہاں کھڑا ہے ، 2018 میں جب حکومت سنبھالی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا ، دو سال کورونا سے نمٹنے میں لگ گئے ، کورونا کے دوران کیے گئے اقدامات کو دنیا بھر نے سراہا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم ٹیررازم سے ٹورازم کی جانب آگئے تھے مگر حالات پھر خراب ہو گئے، انہوں نے آتے ہی نیب اور ایف آئی اے کو تباہ کرکے رکھ دیا۔
تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کیس الٹا انہی کے اوپر پڑجانا ہے ، انہوں نے جو گاڑیاں چوری کی وہ سب کے سامنے لے کر آئیں گے، ہمارے دور میں جتنا میڈیا آزاد تھا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا۔
شہباز شریف حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ، چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا، جو پارٹی الیکشن چاہتی ہے وہ انتشار کیوں پھیلائی گی؟ انہوں نے حالات خراب کرکے الیکشن ملتوی کرنے کی کوشش کی۔ میرے خلاف غداری سمیت 144 مقدمات قائم کئے گئے۔ سابق وزیراعظم پر 144 مقدمات قائم ہونے پر دنیا مذاق اڑا رہی ہے، دنیا میں تاثر جارہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ری پبلک ہے۔
وائٹ پیپر میں تیل کی ڈیل کی حوالےسے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ جی تیل ہم نے روس سے خریدنا تھا وہ بھارت نے معاہدہ کرلیا ، راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو تباہ کردیا، اعظم سواتی پر پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا گیا ، ایک ٹوئٹ پر اعظم سواتی اور شہباز گل کو برہنہ کرکےتشدد کیا گیا۔ پرویز مشرف کے مارشل لاء دور میں بھی ایسا ظلم نہیں ہوا تھا۔ روزے کی حالت میں کارکنوں پر تشدد کیا گیا۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ گولی لگنے کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکا تھا ، اسلام آباد کچہری میں سیکورٹی خدشات کے باعث نہیں پیش ہوا تھا۔ ڈی آئی جی وارنٹ لےکر زمان پارک پہنچ گیا ، انہوں نے مجھے مذہبی انتہا پسند سے قتل کروانا تھا ، مجھ پر قاتلانہ حملے کی میری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ، ان کا مرتضی بھٹو کی طرح مجھے بھی قتل کروانا کا منصوبہ تھا۔ ان کا منصوبہ مجھے عدالت میں بھی قتل کرنے کا تھا، عدالت میں انہوں نے وکلاء اور شبلی فراز کو بھی مارا ، یہ لوگ مجھے قتل کرکے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں ، ٹارگٹ کرکے میرے ساتھیوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کے 3100 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ میرے ملازمین سے پوچھا گیا کہ عمران خان کیا کھاتا ہے ، پولیس والوں سے پوچھو تو وہ کہتے ہیں کہ اوپر سے ہدایات آرہی ہیں۔
سربراہ تحریک انصاف نے کہا ہے کہ میں نے تین سالہ دور حکومت میں 55 لاکھ لوگوں کو نوکریاں دی تھیں، زراعت ساڑھے چار فیصد سے گروتھ کررہی تھی ، دو سالوں میں آئی ٹی ایکسپورٹ 75 فیصد بڑھ گئی تھیں، اور اب ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 40 لاکھ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں، ہمارے دور میں مہنگائی کی اصل وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کا مہنگا ہونا تھا۔ ہمارے دور میں مہنگائی 12 فیصد تھی اور اب 35 فیصد ہے ، کھانے پینے کی اشیاء 50 فیصد مہنگی ہو گئی ہیں۔ آٹے کی قیمت دوگنی ہو چکی ہے ، برآمدات بڑھنے کی بجائے 10 فیصد کم ہو گئی ہیں۔ ہمارے دور میں عالمی منڈی میں تیل مہنگا اور آج سستا ہے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ فاطمہ جناح کے الیکشن میں بھی ایسے ہی حربے استعمال کیے گئے تھے۔