سینیٹر افنان اللہ کا قانونی ٹیم کی ناکامی اعتراف، نوازشریف دونوں تارڑوں سے ناراض

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری قانونی ٹیم مکمل طور پر فیل ہو چکی ہے, سینیٹر افنان اللہ: نواز شریف اعظم نذیر تارڑ اور عطا تارڑ سے سخت ناراض ہیں، دونوں رہنماؤں کو سائیڈ لائن کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، جاوید چوہدری کا دعویٰ

پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کی اتحادی حکومت کی قانونی ٹیم عدالتی اورسیاسی ہر محاذ پر بری طرح ناکام ہوگئی۔

ن لیگ کے سینیٹرافنان اللہ خان نے بھی اپنی قانونی ٹیم کی ناکامی کا برملااعتراف کرلیا۔سینیئر صحافی اور اینکر جاوید چوہدری کے مطابق  مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف وزیرقانونی اعظم نذیر تارڑ اور وزیراعظم کےمعاون خصوصی عطا تارڑ سے سخت ناراض ہیں اور جلد دونوں کو سائیڈ لائن کیے جانے کاامکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحاتی بل پر عملدرآمد روک دیا

پاکستان بار کونسل کی ہڑتال ناکام؛ وکلاء عدالتوں میں پیش ہوتے رہے

سینیٹر افنان اللہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ” اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری قانونی ٹیم مکمل طور پر فیل ہو چکی ہے“۔قانونی ماہرین اور تجزیہ کار بھی سینیٹر افنان اللہ کی رائے سے متفق نظر آتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں عدالتی محاذ پر ہر بڑے مقدمے میں حکومت کی قانونی ٹیم بےبس نظر آئی ہے۔چار ،تین یا دو، تین کے عدالتی فیصلے کی بحث ہو یا سپریم کورٹ کے رولز سے متعلق موجودہ کیس ، حکومت کی قانونی ٹیم کوئی خاطر خواہ کاکردگی نہیں دکھاسکی۔

سینئر تجزیہ کار اور اینکر پرسن جاوید چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ قانونی محاذ پر پے در پے ناکامیوں کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف وزیرقانون اعظم نذیر تارڈ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ سے سخت ناراض ہیں اور دونوں رہنماؤں کو جلد سائیڈ لائن کیے جانے کاامکان ہے۔

جاوید چوہدری نے گزشتہ روز اپنے وی لاگ میں دعویٰ کیا ہے کہ نومبر میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کےاجلاس میں لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے 2 جونیئر ججز کوسپریم کورٹ لانے کے حق میں ووٹ دینا نوازشریف کی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سے ناراضی کی وجہ بناہے۔

جاوید چوہدری کے مطابق اعظم نذیر تارڑ نے پارٹی قیادت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ  دونوں ججز سپریم کورٹ آنے کے بعد متوازن کردار اداکریں گے تاہم اب صورتحال بالکل مختلف ہوچکی ہے اور دونوں جونیئر ججز چیف جسٹس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

جاوید چوہدری کے مطابق ازخود نوٹس سے متعلق چیف جسٹس اختیار میں ترمیم کے موقع پر پارلیمانی کمیٹی میں ماضی کے فیصلوں میں اپیل کا حق ڈلوانے کی مخالفت بھی اعظم نذیر تارڑ کو مہنگی پڑی ہے۔یاد رہےکہ اعظم نذیرتارڑ کی مخالفت کے بعد حکومت نے باپ پارٹی کے خالد مگسی کے ذریعے مذکورہ ترمیم ایوان میں پیش کرکے قانون کا حصہ بنائی تھی۔

جاوید چوہدری کے مطابق پارٹی قیادت نے عطا تارڑ کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کیخلاف مقدمات بنا کر انہیں جیل میں ڈلوانے کا ٹاسک دیا تھا لیکن عمران خان کیخلاف درج ہونے والے تمام مقدمات اس قدر کمزور تھے کہ کسی ایک مقدمے میں بھی ان کی گرفتاری نہیں ہوسکی اور یہی بات نوازشریف سے عطا تارڑ کی ناراضی کی وجہ بنی ہے۔

متعلقہ تحاریر