حکومت مذاکرات کیلیے بااختیار نہیں، اداروں میں آج بھی عمران خان کے سہولت کار ہیں، جاوید لطیف

نواز شریف کے بغیر الیکشن ہوئے تو ملک میں ایسی  خونی لکیر کھینچ دی جائیگی جو مٹائے نہیں مٹے گی، آئین توڑنے والوں کو تحفظ دینے والوں پر بھی آرٹیکل 6 لگنا چاہیے، وفاقی وزیر کا نواز شریف کو جیل میں زہر دیے جانے کا الزام

مسلم لیگ ن کے رہنماو وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے حکومت مذاکرات کیلئے با اختیار نہیں،اداروں میں آج بھی عمران خان کی سہولت کاری موجود ہے۔ نواز شریف کے بغیر الیکشن ہوئے تو پاکستان میں ایک ایسی سرخ خونی لکیر کھینچ دی جائے گی جو مٹائے نہیں مٹے گی۔

گزشتہ روز نجی ٹی وی پر عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے  وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہاکہ  ”کیا ہم بااختیار ہیں؟“ جس پر میزبان عاصمہ شیرازی نے پوچھا کہ تو پھر کون بااختیار ہیں؟ جس پر جاوید لطیف نے کہا کہ” وہی جو ہوتے ہیں“۔ عاصمہ نے لقمہ دیا کہ’ وہ تو کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہیں“۔

یہ بھی پڑھیے

الیکشن کمیشن اور وزارت خزانہ کے بعد وزارت دفاع بھی انتخابات 8 اکتوبر کو چاہتی ہے

گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے مزید دو ترمیمی آرڈیننس جاری کر دیئے

جاوید لطیف نے کہا کہ” آج کے وزیر قانون سے آپ سن لیں کہ وہ کہتے ہیں دو جونئیر ججز کو عسکری قیادت نے میری حکومت سے منوایا اور پھر میں نے ووٹ کیا“۔

انہوں نے کہا کہ” میں نے تو آج بھی اسمبلی میں یہ بات کہی کہ اب کیسی پردہ داری، کھل کر کہیں یہ دو ججز ہیں جن کیلئے ڈیمانڈ تھی، خواہش تھی، ضرورت تھی“۔

لیگی رہنما نے دعویٰ کیا کہ نوازشریف کو جیل میں زہر دیا گیا اور ہمارے پاس اس کے ثبوت موجود ہیں۔

قبل ازیں گزشتہ روز  قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ”مسلم لیگ ن کی قیادت کو 2000، 2008 اور 2018 کے انتخابات سے باہر رکھا گیا ،ہم نے یہ سب برداشت کیا، لیکن اگر میری قیادت نواز شریف کو 2023 کے انتخابی دوڑ سے باہر رکھنے کی دوبارہ کوشش کی جائے گی تو پھر ان نتائج کو کون قبول کرے گا؟“

انہوں نے کہاکہ 2023 میں  سابق وزیر اعظم نواز شریف کو باہر رکھ کر الیکشن کروائے گئے تو ایک خونی لیکر کھینچ لی جائے گی جو کوئی مٹا نہیں سکے گا۔  انہوں نےخراب معاشی اور سیکیورٹی صورتحال کے باوجود  صرف ایک شخص کی انا کی وجہ سے  انتخابات کے انعقاد پر ججوں کے اصرار پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔

جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والوں کو جج نہیں قاتل کہتے ہیں، نواز شریف کو تاحیات نااہل کرنے والے کو آج کوئی جج نہیں کہتا ہے۔ آئین قانون کی پاسداری کے بھاشن دینے والے بتائیں کہ مارشل لاء کو کور دینے والے جج ہیں پارلیمنٹ نہیں ہے، ان ججوں پر آرٹیکل 6 نہیں لگتا۔

انہوں نے کہاکہ آئین توڑنے والوں کو تحفظ دینے والوں پر بھی آرٹیکل 6 لگنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس سجاد علی شاہ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔ دو گملوں کا ٹوٹنا حملہ ہے تو سپریم کورٹ ہائیکورٹ اور دیگر عدالتوں پر زمان پارک کے غنڈوں نے حملہ کیا، اس پر مقدمہ کیوں نہیں بنا؟

متعلقہ تحاریر