مولانا فضل الرحمان نے اچانک دھرنا کیوں لپیٹ دیا؟
تمام سیاسی تجزیہ کار جے یو آئی (ف) کے سربراہ کے اس اچانک یوٹرن پر انگشت با دندان ہیں۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے استعفے تک سپریم کورٹ کے سامنے دیئے گئے احتجاجی دھرنے کو اچانک ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ سیاسی تجزیہ نے مولانا کے اس یوٹرن پر اپنی انگلیاں دانتوں کے نیچے دبا لی ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ ایسا کیا ہوا کہ فضل الرحمان صاحب کو اچانک اپنا دھرنا اٹھانا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق جے یو آئی (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر پی ڈی ایم میں شامل 13 جماعتوں کے رہنماؤں نے 15 مئی 2023 کو سپریم کورٹ کے باہر ریڈزون میں احتجاجی دھرنا دیا۔ دھرنے سے تمام بڑے بڑے لیڈران نے خطاب کیا۔
احتجاجی جلسے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے اور چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی رخصتی کے بعد انتخابات وقت پر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان نے شہریوں سے پرامن احتجاج کے لیے تیار رہنے کی اپیل کردی
چیف جسٹس کے اقدامات سے سپریم کورٹ کے اندر ’عدالتی بغاوت‘ کا ماحول پیدا ہوا، مریم نواز کا دعویٰ
پی ڈی ایم جلسے رہنما ن لیگ مریم نواز کا خطاب
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس صاحب عوام کا یہ سمندر دیکھ کر خوش ہوئی یا نہیں؟ جو فیصلہ آپ نے بری نیت سے کیا ہم اسے کیوں مانیں، ظلم دیکھیں، ایک کو عمر ضمانت دی گئی اور کسی کو تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ نظریہ ضرورت نے ملک کو ہمیشہ تباہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ سے آئین اور قانون نے جنم لیا اور آپ اس کے خلاف بیٹھ گئے۔ بل کو قانون بننے سے روکنا آپ کا کام نہیں ہے۔
مریم نواز نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی حملے ہوئے وہ عمران خان کی ہدایت پر ہوئے، عمران خان نے لسٹیں بنائی ہوئی تھیں کہ اگر انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ ان جگہوں پر حملے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پرعوام نہیں بلکہ تربیت یافتہ فسادی باہر نکلے۔ توشہ خانہ سے چوری کی ضرورت پڑتی ہے تو پنکی پیرنی گینگ کی سرغنہ بن جاتی ہے۔ جب عدالت بلاتی ہے تو معصوم چہرہ بنا کر کہتے ہیں کہ پنکی پیرنی گھریلو خاتون ہے۔
پی ڈی ایم جلسے سے مولانا فضل الرحمان کا خطاب
پی ڈی ایم کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر کسی کے پاس انصاف کی ذمہ داری ہے تو ہر فریق کو برابر توجہ دینی چاہیے۔ جانبدارانہ عدالتی فیصلے قبول نہیں، چیف جسٹس حکومت پر ہاتھ ڈالیں گے تو حکومت کا تحفظ کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم عدالت کی قدر اور وقار بحال کرنا چاہتے ہیں۔ آج اس تاریخی جلسے نے بتایا کہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ تمام پولیس اور رینجرز واپس لے لیں ہم سپریم کورٹ کی اس عمارت کی حفاظت کریں گے کوئی مائی کا لعل میلی نظر سے اس عمارت کو نہیں دیکھ سکتا۔ اب فیصلہ پاکستانی عوام کو کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج اسلام آباد میں عوامی عدالت ہے، عدلیہ کے احترام پر یقین رکھتے ہیں، اسلام نے عدل و انصاف کا حکم دیا ہے، پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل نہ ہوتیں تو آج بحران نہ ہوتا۔
سپریم کورٹ کے سامنے کی سڑک خالی ہوگئی، دور دراز علاقوں سے آئے کارکن اور مدرسے کے بچے بسوں میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے، تازہ ترین صورتحال کیا ہے جانئے 👇 pic.twitter.com/MhdGYOXkkC
— Mughees Ali (@mugheesali81) May 15, 2023
بعدازاں مولانا فضل الرحمان نے چیف جسٹس کے استعفے تک دھرنا دینا کا اعلان واپس لیتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ جس کے بعد پی ڈی ایم جماعتوں کے کارکنان پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔