عمران خان نے پیچھے ہٹنے کے لیے حکومت کے سامنے دو شرائط رکھ دیں

پی ٹی آئی چیئرمین نے سپریم کورٹ سے پاکستان میں جمہوریت کو بچانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ’طاقتور حلقوں‘ سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہیں اور اگر مذاکراتی ٹیم دو باتوں پر قائل ہو جائے تو وہ پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کے اعلان کے کچھ دیر بعد ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنان سے خطاب کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ ایک کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہیں جو حکومت کی مقرر کردہ کمیٹی سے مذاکرات کرے گی۔

"میں یہ کمیٹی بنا رہا ہوں اور میں دو باتیں کہتا ہوں: اگر وہ اسے قائل کر لیں کہ ان کے پاس کوئی حل ہے اور ملک عمران خان کے بغیر بہتر طریقے سے چل سکتا ہے، یا وہ اس بات پر قائل ہیں کہ اکتوبر میں الیکشن کرانے سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا۔”

یہ بھی پڑٖھیے

عمران خان کو بڑا جھٹکا ، فواد چوہدری نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ان دو چیزوں پر قائل کریں اور میں ملک کی خاطر پیچھے ہٹنے کو تیار ہوں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں جو کمیٹی بنا رہا ہوں اس کا اعلان کل کروں گا۔

عدالت عظمیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے استدعا کرتا ہوں کہ وہ ملک میں الیکشن کرائیں ، کیونکہ سپریم کورٹ آخری امید ہے ، ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور نہ ہمیں بھولے گی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں بچی کچی جمہوریت کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ کے ججز کا اتحاد آج سب سے اہم ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ جبر کے ذریعے ’آزادی کے نظریے‘ کو کچل سکتے ہیں انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کہ لوگ پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں، چاہے وہ کوئی بھی کیوں نہ ہو ، انتخابات میں جیتیں ہم ہی ، کیونکہ لوگوں نے فیصلہ کرلیا ہے۔

انہوں نے مایوسی کا اظہار کیا کہ انہیں کنارہ کشی کرنے کے چکر میں ملک ڈوب رہا ہے اور لوگ معاشی پریشانیوں کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی ارکان کے ساتھ جنگی قیدیوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو ہر چیز سے کلین چٹ مل جاتی ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ جب بھی انکوائری ہوگی یہ ثابت ہوگا کہ 9 مئی کو آتشزدگی کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

انہوں نے صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے پی ٹی آئی کے کارکنوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش رہنے پر بھی سوال اٹھایا۔

عمران خان نے کہا کہ شیریں مزاری کو وحشیانہ سلوک کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے انہیں خوشی ہے کہ انہوں نے سیاست چھوڑ دی اور خود کو جس اذیت کا سامنا تھا اس سے خود کو آزاد کر لیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ شیریں مزاری کے سیاست چھوڑنے سے نہ صرف سیاست بلکہ پاکستان کو نقصان ہوا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے اور ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ 9 مئی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی براہ راست فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 25 پرامن مظاہرین کی ہلاکت کی کوئی تحقیقات کیوں نہیں کی گئیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی پارٹی کے اراکین پر غیر معمولی طور پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اور انہیں ان کی جائیدادوں، کاروبار کو تباہ کرنے سے لے کر ان کے بچوں کے اغوا تک کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر