پرویز خٹک کے عمران خان پر الزامات کی بوچھار، ترجمان پی ٹی آئی نے الزامات کو بےبنیاد اور جھوٹ قرار دے دیا

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ بطور صوبائی صدر پرویز خٹک پارٹی کے تمام فیصلوں میں موجود ہوتے تھے ، پرویز خٹک کو پریس کانفرنس کے بعد عمران خان کے فیصلے غلط نظر آنے لگے ہیں۔

اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں، پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما پرویز خٹک کھل کر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بول پڑے۔ کہتے ہیں 9 مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کی قیادت ملوث تھی ، کور کمانڈر ہاؤس ، قلعہ بالا حصار اور ریڈیو پاکستان سمیت دیگر املاک پر حملے ایک منظم ایجنڈے کے تحت ہوئے۔ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ پرویز خٹک کا چیئرمین تحریک انصاف اور پارٹی مخالف بیان بالکل بےبنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

9 مئی کو آتشزدگی کے واقعے کے بعد سابق حکمران جماعت کی صفوں میں گہرے اختلافات مزید گہرے ہوگئے ہیں۔ پاکستان  تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے سابق صدر اور سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ تصادم کی سیاست چل سکتی ہے نہ ہی ہٹلر کی نازی فورس۔ کور کمانڈر ہاؤس ، قلعہ بالاحصار اور ریڈیو پاکستان سمیت دیگر تنصیبات پر حملے ایک سوچے سمجھے منصوبہ کا حصہ تھے۔

یہ بھی پڑھیے

حریم شاہ سے زیادہ مشہور ہوگیا ہوں وہ میرا انٹرویو کرنا چاہتی ہے، نبیل گبول

دبئی پاکستانی سیاست کا مرکز بن گیا، کیا پک رہا ہے؟

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا ، ان کی مشاورت چند لوگوں کے ساتھ تھی۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم اشرف بٹ نے کہا ہے کہ پرویز خٹک کا بیان چیئرمین تحریک انصاف اور پارٹی کے خلاف بیان بےبنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پرویز خٹک پارٹی عہدوں سے علیحدگی اختیار کرنے کےبعد الزامات سے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ٹھہرا رہے ہیں۔ پرویز خٹک بطور صوبائی صدر پارٹی کے تمام فیصلوں میں مکمل طور پر شریک ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی رابطوں میں تھے۔

ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ پرویز خٹک کو پریس کانفرنس کے بعد عمران خان کے فیصلے غلط نظر آنے لگے ہیں۔ اگر پرویز خٹک کو پارٹی کے کیے ہوئے فیصلوں سے اختلاف تھا تو اسی وقت عہدے اور پارٹی کی رکنیت سے مستعفی کیوں نہیں ہوئے؟۔

ترجمان نے  اپنے بیان میں کہا ہے کہ "کیا وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے 9 مئی کے واقعات کا انتظار کیا۔”

بیان میں مزید زور دیا گیا کہ عمران خان نے اپنے 27 سالہ سیاسی کیرئیر میں مسلسل پرامن احتجاج پر زور دیا ہے۔

ترجمان نے زور دے کر کہا کہ پرویز خٹک اچھی طرح جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی چھوڑنا ان کے سیاسی مستقبل کے خاتمے کی علامت ہے، کیونکہ پاکستانی قوم پہلے ہی اس معاملے پر رائے قائم کر چکی ہے۔

ترجمان کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ "پرویز خٹک کی بے بنیاد الزامات کے ذریعے اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال کرنے کی کوششیں بے سود ثابت ہوں گی۔”

متعلقہ تحاریر