چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سائفر کی حقیقت کھول کردی

پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ساری قوم عمران ریاض کو یاد رکھے گی۔ ارشد شریف نے حق و سچ کے لیے جہاد کیا۔ قوم ہمیشہ ارشد شریف شہید کو یاد رکھے گی۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کہہ چکا ہے کہ سائفر کے معاملے پر عمران خان کو جیل میں ڈالیں گے ، اس لیے مجھے نہیں پتا کہ کیا ہونے والا ہے ، کیونکہ اس وقت ملک میں کوئی قانون تو ہے نہیں۔ جنگل کا قانون ہے جسے مرضی ہو جیل میں ڈال دو ، ہمارے لوگ اور خواتین جیلوں میں پڑی ہیں ، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ اگر کسی کو ایک کیس میں ضمانت ملتی ہے تو اس کو دوسرے کیس میں پھر سے گرفتار کرلیا جاتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف نے گذشتہ اپنے خطاب کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ خواتین کو پرامن احتجاج کرنے پر جیلوں میں رکھا ہوا ہے۔ میڈیا سارا کنٹرولڈ ہے۔ تمام ٹی وی چینلز کو پی ٹی وی بنا دیا ہے ، پی ٹی وی وہی پروپیگنڈا چلتا ہے جو یہ لوگ چاہتے ہیں ، قوم ان سارے صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کی جانب دیکھ رہی ہے ، جنہوں نے آزادی صحافت کے لیے ہمارے دور حکومت میں جہاد کیا تھا۔ ہمیں گالیاں بھی دی جاتی تھیں اور کہا جاتا ہے کہ ہم میڈیا کے اوپر بڑی سختی کررہے ہیں۔ وقت گزر جائے گا لیکن قوم یاد رکھے گی کہ کون سے لوگ حق کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔ ساری قوم عمران ریاض کو یاد رکھے گی۔ ارشد شریف نے حق و سچ کے لیے جہاد کیا۔ قوم ہمیشہ ارشد شریف شہید کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ چار صحافی ملک سے باہر چلے گئے مگر انہوں نے سچ کے اوپر سمجھوتا نہیں کیا۔ قوم ان صحافیوں کو بھی دیکھ رہی جنہوں نے جہاد کیا اور ان کو بھی دیکھ رہی ہے جن کے ضمیر مرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

پاکستان پیپلز پارٹی نے نگراں وزیراعظم کے نام کے حوالے چلنے والی خبروں کو فیک قرار دے دیا

امریکی سائفر میرے لیے نہیں جنرل باجوہ کے لیے آیا تھا، عمران خان کا دعویٰ

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سائفر کے معاملے پر مجھے تحقیقات کے لیے طلب کیا ہے ، لیکن مجھے معلوم نہیں انہوں نے مجھ سے کیا پوچھنا ہے ، کیونکہ مجھے کوئی سوال نامہ نہیں دیا گیا ہے ، لیکن مجھے کہا ہے کہ اپنے ساتھ دستاویزات لے کر آئیں۔ جب مجھے یہ معلوم نہیں کہ مجھ سے آپ نے پوچھنا کیا ہے  تو میں ڈاکومنٹس کیا لے آؤں؟۔

اپنے موقف دہراتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ آپ کا وزیر داخلہ تو کہہ چکا ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈالنا ہے ، کیونکہ وہ خود ہی جج ، جیوری اور گواہ ہے۔

سائفر کی تعریف

سائفر کی تعریف کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ سائفر ہوتا کیا ہے؟۔ خفیہ پیغام کو سائفر کہا جاتا ہے ، جو ایک ملک دوسرے ملک کے سفیر کو دیتا ہے۔ وہ پیغام وزارت خارجہ کو ایک خفیہ کوڈ کے ذریعے بھیجا جاتا ہے ، اس کو سائفر کہتے ہیں۔ اس سائفر کو خفیہ رکھنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ اگر ایک دفعہ وہ کوڈ دنیا کو پتا چل جائے تو جتنے بھی آپ کے خفیہ مراسلے ہوتے ہیں وہ دنیا کے سامنے آشکار ہو جائیں گے۔ جس طرح وکی لیکس اکے اندر پبلک ہو گئے تھے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ والے جتنے بھی خفیہ مراسلے بھیجتے تھے وہ وکی لیکس میں پبلک ہو گئے تھے۔ ان ڈاکومنٹس میں ہمارے سیاست دانوں کو کردار کتنا دوگلا تھا۔ اللہ کا شکر ہے انہوں نے میرے متعلق کہا کہ ایک آدمی ہے جو ہم سے بات کرتا ہے وہی پبلک سے بات کرتا ہے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ سائفر کو خفیہ رکھنا بہت ضروری ہے۔ میرا سوال ہے کہ کیا عمران خان نے اس خفیہ کوڈ کو پبلک کیا ہے؟۔ جو سائفر وزارت خارجہ میں آتا ہے وہ سائفر کبھی کسی کے پاس نہیں جاتا۔ وہ صرف فارن آفس میں رہتا ہے۔ وہ چوری نہیں ہوسکتا۔ جو ہمارا پاس آتا ہے (جس میں وزیراعظم ، صدر ، آرمی چیف ، آئی ایس آئی چیف ، کابینہ سیکریٹری شامل ہیں) وہ  سائفر نہیں ہوتا۔ سائفر کا مفہوم ہم تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس لیے یاد رکھیں سائفر ہمیشہ فارن آفس میں رہتا ہے۔ پرائم منسٹر سمیت کوئی اس کو نہیں دیکھ سکتا۔

عمران خان نے زور دے بتایا کہ ہمارے پاس جو دستاویزات آئیں وہ کیا تھیں؟ پاکستانی سفیر اسد مجید اور امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے انڈرسیکریٹری ڈونلڈ لو کے درمیان ہونے والی گفتگو کا خلاصہ ہمارے پاس آیا۔ 22 مارچ کو پاکستان میں او آئی سی کا اجلاس تھا ، سائفر آیا تھا 6 مارچ کو ، ہم نے بڑی احتیاط کی ، اور کانفرنس کی وجہ  سے خاموش ہوکر بیٹھ گئے۔ کیونکہ دنیا بھر سے منسٹرز آرہے تھے ، اس لیے خاموشی اختیار کی ، کیونکہ ہم سوچا اگر اب ہم بات کریں گے تو ملک کو نقصان پہنچے گا۔ مگر اس سے بڑی سازش کیا ہوسکتی تھی کہ حکومت گرا دی گئی۔

متعلقہ تحاریر