پراکسی ثابت کریں،فیصل واوڈا کا سپریم کورٹ جج کو پھر چیلنج
سینیٹرفیصل واوڈا نے سپریم کورٹ کے جج کو ایک بار پھر چیلنج کر دیا کہ انھیں پراکسی ثابت کریں۔
سینیٹرفیصل واوڈا نے کہاکہ میرے اوپرکوئی پابندی تونہیں ہے کہ میں پریس کانفرنس نہیں کر سکتا، میں آزاد پاکستانی ہوں،بھارتی و بین الاقوامی اخباروں نے شہ سرخیاں لگائیں میں پراکسی ہوں،کیا عزت رہ گئی،آپ نے تو میرے باپ داداکی عزت اچھال دی،اب آپ ثبوت دیں گے،ہرحالت میں دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تو سمجھ نہیں آرہی کہ مجھے توہین عدالت کا شوکازنوٹس کیوں آیا میں نے تو پاکستان کے عام آدمی کی بات کی ہے،اگرکوئی مجھے جان بوجھ کر بیچ میں گھسیٹنا ہیں، میری کنپٹی پربندوق رکھ کرمجھے پھانسی کی سزا دینی ہے تومیں حاضرہوں،میری سزاسے آپ عدل کا نظام ٹھیک کرسکتے ہیں تومیں حاضرہوں،کل نواز شریف نے جوبات کی مجھے پہلی دفعہ لگاکہ ان کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ بیانیہ تواب کسی کے پاس نہیں، سب کا بیانیہ پٹ گیاہے،بیانیہ تواب صر ف فیصل واوڈاکا ہی چلتاہے اورپاکستان کی قوم اس کے پیچھے کھڑی ہوگئی ہے،اس سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی،میں اٹارنی جنرل کواپنے کیس میں لاتعلق سجھتاہوں بلکہ متعصب سمجھتاہوں، میری بیک گرائونڈ کا سب کو پتا ہے ،میں نے دنیاکی ہرچیزدیکھ لی ہے،میرے لیے آپ ایک کاز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نسلہ ٹاورمیں غریب لوگوں کے گھرگرے،ان میں میراگھرنہیں تھا، کانسٹیٹوشن ٹاورآپ کیوں نہیں گرا سکتے، دو پاکستان اوردوقانون نہیں ہونگے،جنہوں نے آپ کی عزت اچھالی ہے ،جنہوں نے آپ کوگالیاں دی ہیں، پی ٹی آئی کے لوگوں نے ،ن لیگ نے ،آپ نے ان کاکیا کیا آج تک،انہوں نے تونام لے کر بات کی ہے،میں نے توجنرل بات کی ہے ،مجھے لگ رہاہے کہ مجھے یہ روک رہے ہیں، درست بات کرنے سے کیونکہ کیسے ثابت ہوگا یہ توہین عدالت ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میں تاحال اپنی پریس کانفرنس کے ایک ایک لفظ پرقائم ہوں،جوبھی میری پگڑی اچھالے گا میں اس کی پگڑی اچھالوں گا،یہ میرا حق ہے ،میں اپنی غیرت کا سودانہیں ہونے دوں گا،میر ی پریس کانفرنس میڈیا پرچلانے کی اجازت نہیں ،کیا میں دہشت گرد ہوں، میں نے بم پھاڑاہے ، میں تھڑے پر بیٹھے آدمی کے کیمرے کے سامنے پیرپکڑ سکتا ہوں، لیکن ٹھیک ہوں گا تواپنی گردن کٹوادوں گا پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
انہوں نے کہا کہ آپ کویاد ہوگاجب بوٹ کامعاملہ ہوا تھا تومجھے فوج نے یوں پریشرککرمیں ڈالا،عمران خان نے بھی پریشرمیں ڈالاکہ معافی مانگو،میں نے فوج کی تذلیل نہیں کی تھی نہ میراارادہ تھا،میں پیچھے نہیں ہٹااپنی بات سے،آج میں نے پاکستان کوایک چیز دے دی ہے جوپاکستان کا کوئی لیڈرنہیں دے سکتا، میں نے پاکستان کوایک بیانیہ دے دیا ہے جس پرپاکستانی کھڑے ہوگئے ہیں، آپ نے اچھا کام کیا 46 سال بعد تسلیم کرلیاکہ بھٹو کو غلط پھانسی دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے دن سے پتا تھا،لیکن آپ نے اس جج اور ڈکٹیٹر کو کوئی علامتی سزادی،آپ نے آصف زرداری کو14سال قید دی اس جج کا کیاکیا، نسلہ ٹاور گرانے والے جج کاکیاکیا،مجھے پہلے بھی گھسیٹا، دو سال میرے پیسے کا نقصان ہوا،میں وزیر اور سینیٹر تھا،میں نے گناہ کیاکیاتھا،اب میں نشان دہی کررہا ہوں،میں آج بھی چیف جسٹس اور بنچ کے سامنے اس لیے پیش ہو رہا ہوں کہ مجھے یقین ہے وہ ایماندار آدمی ہیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میں جسٹس منصور علی خان ،جسٹس عائشہ ملک اورچیف جسٹس (ر) عمرعطابندیال کے سامنے پیش ہوا،معافی بھی مانگی اور عہدہ بھی چھوڑا کیونکہ یہ پی ٹی آئی کا تھا،آج بھی میرے دل میں ان کی عزت ہے ،غلط کو غلط کہوں گا چاہے وہ کرسی پر بیٹھا ہو، یہ نہیں کہ کرسی سے ہٹے گاتوبولوں گا،میں اگر چیف جسٹس کے سامنے پیش ہونگا توان کے ڈیکورم کا خیال کرکے بات کروں گا،میں تویہی کہوں گاکہ میں توتوہین عدالت کے قریب بھی نہیں گیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ میں گھٹیا سیاست نہیں کرتا،جومیری پگڑی اچھالے گامیں اس کی پگڑی کافٹ بال بنادوں گا،میں جوبات بھی کروں گا ثبوت کیساتھ کروں گا۔میری پاکستانیت پر توآپ نے پہلے بھی سوال اٹھایاتھا اب آپ کی پاکستانیت پرسوال ہوگا،جواب تودیناپڑے گا،دیسی گورے نامنظور،میاں نوازشریف توبڑی اچھی پوزیشن پربیٹھے ہوئے ہیں۔