فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کو فضا اور زمین تنگ کرنے کی دھمکی دے دی
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے عمران خان اپنی حدود میں رہے ، شہباز شریف غیرضروری شرافت دکھا رہے حکیم ثناء اللہ کا نسخہ استعمال کریں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی حدود میں رہے ، جمعیت والے زندہ ہیں ، ہم آپ کےلیے زمین اتنی گرم کردیں گے کہ آپ کے یوتھیوں کے تلوے اس پر نہیں ٹک سکیں گے، ہم فضا کو اتنا گرم کردیں گے کہ تمہاری چھوٹی چھوٹی تتلیاں کے پَر اس گرمی کو برداشت نہیں کرسکیں گے۔ بتادینا چاہتے ہیں کہ ہم بیرونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے آئے ہیں۔
بنوں میں طویل پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا عمران خان کا پاکستان کو تین ٹکڑے کرنے کا منصوبہ سامنے آچکا ہے ، عمران خان ملک کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر آیا تھا ، ہم 2018 کے انتخابی نتائج کے خلاف کھڑے ہوئے تھے ، آج عمران خان کاغذ لہرا رہا ہے کہ سازش ہوئی ہے ، اس ملک کو بچانے کے لیے ہمارا کردار واضح ہے ، کارکن پرامن رہیں سیاسی لحاظ سے تمام چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
مال روڈ پر187 ارکان اسمبلی موجود ہیں، فواد چوہدری کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا ہم نے عمران خان کی حکومت کا خاتمہ نہیں کیا بلکہ ملک کو بچایا ہے ، شہباز شریف غیرضروری شرافت دکھا رہے ہیں ، حکیم ثناء اللہ کو جگاؤ بہت سے کیسز پڑے ہیں۔
فضل الرحمان کے خواتین کے بارے میں استعمال کئے گئے الفاظ سے نہ تو جعلی لبرلز کو کوئی مسئلہ ہو گا اور نہ ہی بلاول اور ان سے ہراسمنٹ کی شکایت لگانے والی باجیوں کو
کیونکہ تحریک انصاف کی خواتین کے متعلق بد زبانی ہو رہی ہے pic.twitter.com/2M3dT7m23f— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) July 21, 2022
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا عمران خان کے حق میں آئے فیصلوں کے خلاف کھڑے ہوتے تو ضمنی انتخابات کے نتائج کے خلاف بھی کھڑے ہوتے ۔ ہم نے ملک میں ہمیشہ استحکام لانے کے لیے کردار ادا کیا، ہم نے جو کہا تھا اس کے مطابق نتائج سامنے آرہے ہیں ، یہ اپنی سیاست کرکے ہمیں ذبح کررہے ہیں ایسا نہیں چلے گا، ہم اداروں کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ملک کو مذاق بنائیں ، ہم نے سزائیں کاٹیں ہیں ہم پر قاتلانہ حملے ہوئے ہیں، کون عدم استحکام پیدا کررہا ہے ہم جانتے ہیں لیکن ہم افراتفری نہیں چاہتے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا دینی مدارس کو دہشتگردی کا مرکز بھی کہا جاتا ہے اور پھر تعاون بھی مانگا جاتا ہے ، آج بھی ہمارے دینی مدارس پر ریاستی اداروں کا قبضہ ہے ، ہم اداروں کے سخت ترین فیصلوں سے اختلاف بھی کیا ، ہم اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ، ہم آئین اور ملک کے ساتھ کھڑے ہیں کیا یہ بھی ہمارا جرم ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کل جمعے کے اجتماعات کے بعد شہادتوں پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا ، اتوار کے روز پورے صوبے میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے ۔ کیا ریاست چاہتی ہے کہ ہمارے نوجوان جذبات میں آکر بندوق اٹھا لیں۔