پنجاب اسمبلی کے بعد ن لیگ کی لاہور کی سڑک پر فاش سیاسی غطلی
سینئر صحافیوں مبشر زیدی، سرل المیڈا اور نصرت جاوید نے لبرٹی چوک پر ناکام جلسہ کرنے پر ن لیگ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
گزشتہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے لاہور کے پوش علاقے لبرٹی چوک میں عوامی جلسے کا انعقاد کیا ، جسے ایک مکمل فلاپ شو قرار دیا جاسکتا ہے ، پاکستان کے غیرجانبدار صحافیوں نے ناکام جلسہ کرنے پر ن لیگ کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ روز لاہور کے پوش علاقے لبرٹی چوک پر یوم یکجہتی کے نام سے جلسے کا انعقاد کیا۔ مسلم لیگ (ن) کا جلسہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں بری طرح سے ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چوہدری شجاعت کی حمزہ شہباز کی حمایت زرداری کا کرشمہ نہیں اداروں کا کمال ہے
فضل الرحمٰن کی خواتین سے متعلق ہرزہ سرائی پر شہباز گل کا ردعمل
جلسے کے مقام پر موجود میڈیا پرسنز کا کہنا تھا جلسے میں آنے والے افراد کی تعداد اتنی تھی کہ لبرٹی چوک بھی پوری طرح سے نہیں بھرا تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرنا تھا تاہم جلسے میں موجود لوگوں کی تعداد کا اندازہ لگانے کے بعد انہوں نے خطاب موخر کردیا۔
لبرٹی چوک پر ہونے والے جلسے کے موقع پر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے جلسے میں میوزک کنسرٹ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا تاہم گائیکی کے نام پر بھونڈے قسم کے گلوکاروں کو مدعو کیا گیا تھا۔
میوزک کنسرٹ پر طنز کے تیر چلاتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ن لیگ والے لاہور میں یوم یکجہتی منا رہے ہیں ، عمران خان نے انہیں پاگل کردیا ہے۔”
مسلم لیگ ن کے جلسے پر کمنٹس کرتے ہوئے پاکستان کے معروف صحافی مبشر زیدی نے (جن کے حوالے سے ایک عام تاثر یہ ہے کہ وہ ن لیگی صحافی ہیں) اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کم لکھتے ہوئے بہت کچھ کہہ دیا ہے۔ "اشرافیہ کا نہیں عوام کا پاکستان۔”
اشرافیہ کا نہیں عوام کا پاکستان
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) July 23, 2022
سینئر صحافی سرل المیڈا نے ن لیگ کے جلسے پر تبصرہ کاتے ہوئے لکھا ہے کہ "2013 میں عمران خان نے مسلم لیگ ن کی طاقت توڑنے کی کوشش کی تھی مگر بری طرح سے ناکام رہے تھے ، مگر اب صورتحال بالکل مختلف ہے۔”
Channels were on standby for a Maryam appearance… no word on whether the small crowd caused a cancellation… 🤷♂️ https://t.co/cmfdEmlQNU
— cyril almeida (@cyalm) July 23, 2022
سرل المیڈآ نے مزید لکھا ہے کہ "افسوس ناک مقام ہے کہ مسلم لیگ ن آج لبرٹی چوک پر ایک بڑے ہجوم کو اکٹھا کرنے میں ناکام رہی ، لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن کا انجام قریب ہے۔”
PMLN can’t even seem to gather a small crowd in Liberty tonight… embarrassing/the end is nigh…
— cyril almeida (@cyalm) July 23, 2022
ٹوئٹر کے ایک صارف نے لکھا ہے کہ "لبرٹی چوک اب نیا مرکزی لاہور بن گیا ہے، موچی گیٹ کی اہمیت عام دنوں کے جلسوں کی ہے، اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں۔”
اس ٹوئٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن اور سینئر صحافی نصرف جاوید نے لکھا ہے کہ ” آپ کا مطلب ہے کہ یکی دروازے سے بھاٹی گیٹ تک اب لاہور کا کوئی وجود نہیں۔ براہ کرم مجھے ایک وقفہ دیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ شاہد خاقان عباسی 2018 کے بعد اپنے آبائی حلقے مری سے شکست کھا کر قومی اسمبلی کے رکن کہاں سے منتخب ہوئے تھے؟
You mean Lahore from Yakki Darwaza to Bhati Gate exist no more. Give me a break please. Do you know from where Shahid Khakan Abbassi was elected to the national assembly after being defeated from Murree, his home constituency after 2018? https://t.co/fWEQpq894z
— Nusrat Javeed (@javeednusrat) July 23, 2022
سینئر صحافی نصرت جاوید نے ن لیگ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ "لیکن مسلم لیگ ن اب ڈی ایچ اے رہائشیوں کو متوجہ کرنے کے لیے نرم گوشہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ میری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں۔”
But the PML-N now wants to gentrify itself; wants to attract DHA residents. Good luck to them. https://t.co/SQoHbxljvg
— Nusrat Javeed (@javeednusrat) July 23, 2022









