ن لیگ پنجاب کی لیڈرشپ کے اسلام آباد میں ڈیرے، ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع
گزشتہ روز لاہور کی مقامی عدالت کے جج نے پولیس کی درخواست پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطاء اللہ تارڑ سمیت 12 رہنماؤں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے پولیس کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پنجاب کی لیڈرشپ کی گرفتاری کے احکامات ملنے کے بعد سے ن لیگ کی ساری قیادت نے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاہور پولیس نے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ سمیت مسلم لیگ ن کے 12 رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی اجازت کے لیے مجسٹریٹ کو درخواست جمع کروائی تھی جس پر عدالت نے گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
شہباز گِل پر تشدد، بابر اعوان کا غیرجانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ
کیا عمران خان میڈیا کو آزادی دینے کے بیانیے پر قائم رہ پائیں گے؟
مجسٹریٹ کی عدالت سے اجازت ملنے کے بعد لاہور پولیس نے رانا مشہود اور سیف الملوک کھوکھر کی گرفتاری کے لیے دونوں کی رہائش گاہ پر چھاپے مارے تاہم دونوں رہنما گھروں پر موجود نہیں تھے ۔ لاہور پولیس نے رائیونڈ میں مرزا جاوید کے دفتر پر بھی چھاپہ لیکن وہ بھی پولیس کے ہاتھ نہیں آئے۔
مسلم لیگ ن کے مطلوب رہنماؤں میں عطاء اللہ تارڑ کے علاوہ ان کے بھائی بلال تارڑ، اویس لغاری، رانا مشہود احمد خان، سیف الملوک کھوکھر، مرزا جاوید، عبدالرؤف، پیر اشرف رسول، پیر خضر حیات کھگہ، راجہ صغیر احمد، بلال فاروق اور رانا منان شامل ہیں۔
دوسری جانب مذکورہ بالا رہنما گزشتہ روز سے ہی اسلام آباد میں ڈیرے جمائے بیٹھے ہیں اور آج انہوں نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ حفاظتی ضمانت منظور کر کے پنجاب پولیس کو گرفتاریوں سے روکے۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کیے گئے ، جس میں ہم اپنی صفائی کے لیے پیش ہونا چاہتے ہیں لہٰذا حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔
مذکورہ درخواستوں میں حکومت پنجاب اور تھانہ قلعہ گجر سنگھ کے پولیس انچارج کو فریق بنایا گیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن عطاء اللہ تارڑ کا کہا تھا چوہدری پرویز الہٰی ایک کٹھ پتلی وزیراعلیٰ ہیں جن کی چابی عمران خان کے ہاتھ میں ہے ، پنجاب میں بنی گالہ سے حکومت چلائی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات انتقامی کارروائی کے تحت درج کیے گئے کیونکہ اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کو گرفتار کررکھا ہے۔ اس کے ردعمل کے طور پر پی ٹی آئی کی قیادت مسلم لیگ ن کی قیادت کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔