پنجاب اور کے پی میں حکومتی قائدین پر بغاوت کے مقدمات،پشاور ہائیکورٹ کا ایکشن

ڈی آئی خان میں مولانا فضل الرحمان، نوازشریف، آصف زرداری، راناثنااللہ ودیگر پر بغاوت کا مقدمہ درج، ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کا اعلامیہ کالعدم قرار دیدیا۔ثابت ہوگیا ملک میں قانون جج صاحبان کا نام ہے، فواد چوہدری کی عدالتی فیصلے پر تنقید

پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں نے وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کے قائدین پر بغاوت کے مقدمات کا اندراج شروع کردیا۔  گزشتہ روز رانا ثنااللہ کیخلاف گجرات میں دہشت گردی اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت مقدمے کے اندراج کے بعد آج ڈیرہ اسماعیل خان میں مولانا فضل الرحمان، نوازشریف،آصف علی زرداری، رانا ثنااللہ اور کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف مقدمہ درج کرلیاگیا ہے۔

دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی کابینہ کے اس اعلامیے کو معطل کردیا ہے جس کے تحت ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر  ڈی آئی خان نے رہنما تحریک انصاف علی امین گنڈا پور کو  وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کے قائدین کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا اختیار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

فیصل واوڈا اداروں اور عمران خان کے درمیان فاصلے مٹانے کیلیے متحرک

مولانا فضل الرحمان کا بغض عمران خان سے بھرپور ٹوئٹر پیغام

مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف مقدمہ اسسٹنٹ کمشنر منیر احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف، کیپٹن صفدر اور شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دریں اثںا پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی کابینہ کے اس نوٹیفیکیشن کو معطل کردیا ہے جس کے تحت ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کو وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کے قائدین کیخلاف بغاوت کے مقدمات کے اندراج کا اختیار دیا تھا۔

 جسٹس وقار احمد اور جسٹس شاہد خان پر مشتمل بینچ نے اس ضمن میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، صوبائی حکومت، صوبائی کابینہ، ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔ اس نوٹیفیکیشن کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ شبیر حسین نے دائر کی تھی۔

عدالتی حکم پر ردعمل دیتے ہوئے رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے نزدیک حکومت کا پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف انھیں الزامات پر مقدمہ درج کرنے کا حکم اتنا بے وقعت ہے کہ حکومت کو نوٹس کئے بغیر کابینہ کا فیصلہ معطل کر دیا گیا۔ ثابت یہ ہوتا ہے کہ ملک میں قانون جج صاحبان کا نام ہے، جج قانون کے ماتحت نہیں قانون ججز کے ماتحت ہے۔

قبل ازیں گزشتہ روز گجرات میں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کیخلاف تھانہ انڈسٹریل ایریا میں دہشت گردی اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔مقدمہ شہری شہکاز اسلم کی مدعیت میں دہشت گردی ایکٹ،کار سرکار میں مداخلت اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق رانا ثنااللہ نے ایک ٹی وی پروگرام میں اپنےبیان میں عدالت اور ججز کے گھیراؤ اور چیف سیکرٹری پنجاب سمیت کمشنر لاہور کوبھی دھمکیاں دی تھیں، رانا ثنااللہ نے سرکاری ملازمین کے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

 ایف آئی آرکے مطابق رانا ثنااللہ کے یہ بیانات 16 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو نشر ہوئے تھے جن کا مقصدعدلیہ، چیف سیکرٹری،کمشنر لاہور اور سرکاری ملازمین کو دہشت زدہ کرنا تھا۔ایف آئی آر کے مطابق رانا ثنااللہ کے اس بیان سے عدلیہ، انتظامیہ، پولیس اور عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔

 مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ آپ ہمارے وزیراعظم عمران خان کےخلاف جھوٹے مقدمے بناتے ہو، آپ کے خلاف  پاکستانی عوام نے سچا مقدمہ بنایا  ہے،گرفتاری عنقریب ہے۔

متعلقہ تحاریر