نواز شریف کے ترجمان نے عمران خان پر دہشتگردی کے مقدمے کو غلط قرار دیدیا
عمران خان کا لہجہ دھمکی آمیز تھا لیکن سابق وزیراعظم کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنتا تھا،سیاسی مقاصد کیلیے کسی سابق وزیراعظم پر دہشت گردی کا مقدمہ بنانا چاہیے، محمد زبیر
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے ترجمان اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے کی مخالفت کردی۔
ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ دہشت گردی کا مقدمہ بنتا تھا گوکہ عمران خان نے دھمکی دی تھی اور ہمیں ان گفتگوکو دھمکی نہ کہہ کر خود کو بچہ نہیں ثابت کرنا چاہیے لیکن اس پر ان کیخلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ بنتاتھا مجھے اس بات پر شکوک و شبہات ہیں اور میں نہیں سمجھتا کہ سیاسی مقاصد کیلیے کسی سابق وزیراعظم پر دہشت گردی کا مقدمہ بنانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب اور کے پی میں حکومتی قائدین پر بغاوت کے مقدمات،پشاور ہائیکورٹ کا ایکشن
مولانا فضل الرحمان کا بغض عمران خان سے بھرپور ٹوئٹر پیغام
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا لہجہ دھمکی آمیز تھا اور خاص طور پرپاکستان جیسے معاشرے کے تناطر ایک ملازمت پیشہ خاتون جج کیلیے یہ جنس پرستانہ بھی تھا۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو اتنے بڑے مجمع میں دھمکائے جانے کو کسی اور تناظر میں بھی لیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی میں بھی ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ عمران خان نے دھمکی آمیز زبان استعمال کی جو بھی جسمانی تشدد میں تبدیل ہوگئی،انہوں نے کہاکہ 2014 میں عمران خان نے سینئر بیوروکریٹس اور پولیس افسران کو دھمکیاں دیں اور پھر سینئر پولیس افسران کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے لیکن وہ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ اس پر انسداد دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنتا تھا۔
محمد زبیر نے مزید کہاکہ عمران خان کو کرپشن کے الزامات میں کئی مقدمات کا بھی سامنا ہے اور وہ اپنی غلط کاریوں کے نتائج کا سامنا کریں گے تاہم انہوں نے پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کی صداقت پر شک کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف تھانہ مارگلہ میں انسداددہشت گردی کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکیاں دیں۔
مقدمہ درج ہونے کے اگلے ہی روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی تین دن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔