ڈسکہ کی طرح ملیر میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں، عمران خان کا الیکشن کمیشن سے مطالبہ

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اعظم سواتی کے معاملے پر مقتدر طاقتوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اس امپورٹڈ کو تسلیم نہیں کرتی ، وہ نئے انتخابات چاہتی ہے ۔ حکومت میں شامل تمام جماعتوں نے مل کر الیکشن لڑا مگر قوم نے اپنا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں دے دیا ہے۔

اسلام آباد میں ضمنی انتخابات میں زبردست کامیابی کے بعد پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ میں ضمنی انتخابات میں کامیابی پر قوم ، ووٹرز اور کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کل کے انتخابات میں کمبائیڈ پارٹی کے امیدواروں کو ہرایا۔

یہ بھی پڑھیے

ضمنی الیکشن میں عبرتناک شکست کے بعد نواز شریف کی واپسی موخر

ضمنی انتخابات میں عمران خان کی تاریخی فتح: پی ڈی ایم اپنے ہی جال میں پھنس گئی

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جو الیکشن ہارے ہیں اس میں دھاندلی کے سارے ثبوت موجود ہیں ، پیپلز پارٹی نے کھل کر دھاندلی کی جس طرح وہ سندھ میں کھل کر دھاندلی کرتی ہے۔ سندھ کا الیکشن کمشنر سندھ حکومت کے پیرول پر ہے۔ سندھ کا الیکشن کمشنر غیرجانبدار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا میری الیکشن کمیشن سے درخواست ہے جس طرح اس نے آر او کے کہنے پر ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کرایا تھا اسی طرح ملیر کے حلقے میں بھی دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مخصوص حلقوں میں ضمنی انتخابات کرائے گئے ، الیکشن کمیشن ن لیگ کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔ سندھ کے جو لوکل گورنمنٹ الیکشن ہوئے ان میں 20 فیصد لوگ کھڑے ہی نہیں ہوئے۔ کل ہونے والے انتخابات نہیں تھے بلکہ ریفرنڈم تھا کیونکہ قوم کو پتا تھا ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا۔

عمران خان کا کہنا تھا آڈیو لیک سے ثابت ہوگیا کہ سکندر سلطان مسلم لیگ ن کا خاص آدمی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے بددیانت الیکشن کمشنر آج تک نہیں دیکھا۔ سکندر سلطان راجہ نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ای وی ایم مشینیں نہیں آنے دیں۔ حلقے بنانے میں سکندر سلطان راجہ ان کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ ساڑھے تین سال کہتا رہا کہ یہ لوگ مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں مگر میں نے نہیں دیا۔ ان کے لیڈروں کا پیسہ ملک سےباہر پڑا ہے ان کی وابستگی اس ملک کے ساتھ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بار بار کرپشن کرتے ہیں ، قوم ان کو جان چکی ہے۔ عوام نے انہیں تمام ضمنی انتخابات میں مسترد کردیا ہے ۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا میرا مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا ، میری مارچ کی  تیاری مکمل ہے ، میں انہیں وقت دے رہا ہوں کہ مارچ کے اعلان سے قبل الیکشن کا اعلان کردیں۔ اگر پبلک سڑکوں پر آگئی تو کسی کے پاس ان کو روکنے کا طریقہ نہیں ہوگا۔ ہماری جو تیاری ہے اس کے آگے ان کی ساری تیاری فیل ہو جائے گی۔ میں حلف لیتا ہوں اور ساتھ کہتا ہوں کہ آئین کے دائرے میں لانگ مارچ کریں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جو کچھ بھی بیک چینلز پر ہورہا ہے اس میں شفافیت نہیں ہے ، مذاکرات ہو بھی رہے اور نہیں بھی۔ ہمارا پرابلم اپوزیشن کے ساتھ یہ ہے کہ یہ جمہوری لوگ نہیں ہیں یہ مجرم اور چور ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا نواز شریف الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں ان کے فصلے تک الیکشن نہیں ہوں گے۔ نواز شریف اور زرداری 90 کی سیاست کررہے ہیں ، نواز شریف اور آصف زرداری کا وقت ختم ہو گیا اب یہ صرف ہاریں گے۔ یہ لوگ کرپٹ افسران کو لاتے ہیں کیونکہ کرپٹ افسران ان کے قابو میں آجاتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا نیب ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا۔ ایف آئی اے کا سربراہ دیانتدار آدمی ہونا چاہیے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا ساری دنیا میں میرٹ پر تعیناتیاں ہوتی ہیں ، آرمی چیف کی تعیناتی بھی میرٹ پر ہونی چاہیے۔ مجھے کیا فرق پڑتا ہے اگر آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہوتی ہے۔ کیا نواز شریف اور آصف علی زرداری جسے لوگوں میں آرمی چیف کو تعینات کرنے کی اہلیت ہے۔؟ آرمی چیف نہ عمران خان کا آدمی ہونا چاہیے اور نہ ہی کسی اور کا آدمی ہونا چاہیے۔ آصف علی زرداری جیسے مسٹر ٹین پرسنٹ کو آرمی چیف کی تعیناتی نہیں کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کئی مرتبہ ہمیں دیوار سے لگایا گیا مگر ہم نے کوشش کی کہ اداروں کے ساتھ تصادم نہ ہو۔ کون چاہتا ہے اپنے ملک کے اداروں کے ساتھ آپ کا تصادم ہو۔ چاہتا ہوں نواز شریف واپس آئے اور اس سے مقابلہ کروں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنلسٹوں اور سندھی نیشنلسٹوں کے مذاکرات ہو سکتے ہیں مگر ان کے ساتھ مذاکرات کرنا بڑا مشکل ہے کیونکہ یہ لوگ مجرم اور چور ہیں۔

متعلقہ تحاریر