ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ کرکے پچھتا رہے ہیں، وسیم اختر

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما کا کہنا ہے میں کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے ساری بڑی سیاسی جماعتوں سے الحاق کرنا چاہتا ہوں۔ کراچی کے مسئلے حل ہونے چاہئیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے ہر جماعت کی مجبوریاں ہوتی ہیں ، عمران خان ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی بھی مجبوریاں ہوں گیں۔ کہتے ہیں موجودہ حکومتی اتحاد سے ہاتھ ملا کر پچھتا رہے ہیں ، مگر ہم سوچتے ہیں انہیں چھوڑ کر کہاں جائیں۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ساری جماعتوں کے کیسز ختم ہورہے ہیں ، صرف ایم کیو ایم کے کیسز ختم نہیں ہورہے۔ میرے تالی بجانے کے کیسز بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

تیمور جھگڑا کے بعد مونس الہیٰ کا وفاق سے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ

ضمنی انتخابات: ایمل ولی خان اور غلام احمد بلور کا نتائج تسلیم کرنے سے انکار

اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ کے سوال پر وسیم اختر کا کہنا تھا گورنر کامران خان ٹیسوری ہمارا ایشو نہیں ہے۔ جس روز بھی تنگ آگئے تو موجودہ  اتحاد سے بھی نکل جائیں گے اور ہم اس جگہ پہنچ چکے ہیں۔

شاہ خانزادہ  کے سوالات سے پریشان وسیم اختر کا کہنا تھا ہم نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا ، جس پر آج ہم پچھتا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کراچی کے لوگ ہمیں تو معاف کردیں گے انہیں معاف نہیں کریں گے۔ ایم کیو ایم کوئی ٹارزن یا سپر مین نہیں ہے۔ ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے۔

ضمنی انتخابات میں ہار پر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میں اسے ہار نہیں مانتا ، کیونکہ یہ ایم کیو ایم ہار نہیں بلکہ ساری پارٹیوں کی ہار ہے۔ سوچنا یہ ہے کہ کراچی میں کوئی ووٹ ڈالنے کیوں نہیں نکلا۔؟ میں کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے ساری بڑی سیاسی جماعتوں سے الحاق کرنا چاہتا ہوں۔ کراچی کے مسئلے حل ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا ہمیں ہر مرتبہ دھوکا دیا جاتا ہے، ہم سیاسی طور پر فارغ نہیں ہورہے ، کراچی کا مینڈیٹ ہمارے پاس ہے۔ کل کے انتخابات میں پی ٹی آئی کامیاب نہیں ہوئی ناکام ہوئی ہے۔ کراچی کے عوام دیکھیں سب کو ریلیف مل رہا ہے ہمیں ریلیف نہیں مل رہا۔

وسیم اختر کا کہنا تھا عہدے میٹر نہیں کرتے ، میرا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا جارہا۔ مجھے سیاسی جگہ نہیں دی جارہی۔ الیکشن ہارنے کا گورنر شپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں مانتا ہوں کہ میں کراچی کی عوام کے لیے ڈلیور نہیں کرپارہا۔ میرے پاس فنانشل پاورز نہیں ہیں میرے پاس ایڈمنسٹریٹو پاورز نہیں ہیں۔ کیا مرتضیٰ وہاب نے میرے بعد ڈلیور کردیا۔؟ نہیں۔ کراچی کا مینڈیٹ منصوبہ بندی سے توڑا جارہا ہے۔ ایم کیو ایم کے مینڈینٹ کو رد کیا جارہا ہے۔

رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا جب حلقہ بندیاں آپ اپنی مرضی کی کرو گے ، سپریم کورٹ کے آرڈر تک پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ نے بلدیاتی نظام کو مضبوط کرنے کا حکم دیا ہے کیوں نہیں کیا جاتا ۔ ہمارے ووٹرز جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا میں بلدیاتی انتخابات کے لیے سپریم کورٹ گیا ہوں ، کیونکہ حلقہ بندیاں غلط کی گئی ہیں ، میری یوسی 90 ہزار پر بنائی جارہی ہیں جبکہ اپنی یو سی 20 ہزار پر بنا رہے ہیں۔ اس مقصد کیا ہے کہ آپ مجھے کراچی میں ہروانا چاہ رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات اس وقت ہوں جب صحیح حلقہ بندیاں ہوں۔

متعلقہ تحاریر