عمران خان کا آزادی مارچ طوالت کیوں اختیار کررہا ہے؟ نیوز 360 نے کھوج لگالیا

وزارت دفاع کو تاحال جی ایچ کیو سے نئے آرمی چیف کے لیے 5 نام موصول نہیں ہوئے ہیں جو وزیراعظم ہاؤس بھجوانے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے لانگ مارچ  کی رفتار سست کردی ہے، ذرائع

تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ 6 روز گزرنے کے باوجود پنجاب میں ہی موجود ہے ، تحریک انصاف عوامی جوش و خروش کو لانگ مارچ کی سست رفتاری کی وجہ قرار دے رہی ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ لانگ مارچ 10نومبر کو روالپنڈی پہنچے گا تاہم نیوز 360 نے لانگ مارچ کے طوالت اختیار کرنے کی اصل وجہ کا کھوج لگالیا۔

یہ بھی پڑھیے

خرم دستگیر کا گوجرانوالہ میں عمران خان کیخلاف گھڑی چور کے بینرز لگانے کا اعتراف

عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ملی نااہلی ابھی صرف ‘ٹپ آف دا آئس برگ’ ہے، مریم نواز

تحریک انصاف کےرہنما اسد عمر نے ٹویٹ کیا کہ حقی آزادی مارچ کے نئے شیڈول کے مطابق عمران خان 10 نومبر کو راولپنڈی پہنچیں گے اور پاکستان بھر کے تمام قافلے 11 نومبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔

حماد اظہر نے ٹوئٹر پر پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کا نیا شیڈول بھی شیئر کیا۔نئے شیڈول کے مطابق پی ٹی آئی کا لانگ مارچ گوجرانوالہ، گھکڑ، وزیرآباد، گجرات، لالہ موسیٰ، کھاریاں، سرائے عالمگیر اور جہلم سے ہوتا ہوا 6 نومبر (اتوار) کو جہلم پہنچے گا۔ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ نے آج صبح  11:30 بجے پنڈی بائی پاس گوجرانوالہ سے دوبارہ  اسلام آباد کی جانب سفر شروع کردیا ہے ۔

حماد اظہر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ حقیقی مارچ اب ایک پرامن انقلاب بن چکا ہے، مقامی لوگ پورا راستہ باہر نکل کر عمران خان کا استقبال کر رہیں ہیں، نتیجاتاً مارچ متوقع رفتار سے آہستہ چل رہا ہے۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق  لانگ مارچ کے طوالت اختیار کرنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ عمران خان کو اندرونی ذرائع سے یہ بات پتہ چل چکی ہے کہ وزارت دفاع کو تاحال جی ایچ کیو سے نئے آرمی چیف کے لیے 5 نام موصول نہیں ہوئے ہیں جو وزیراعظم ہاؤس بھجوانے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے لانگ مارچ  کی رفتار سست کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق جس دن وزارت دفاع کو آرمی چیف کے لیے 5 ناموں کی سمری وزارت دفاع پہنچنے کی خبر سامنے آئے گی عمران خان اسی دن راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کو یہ اطلاع بھی موصول ہوئی ہے کہ وزارت دفاع کو جی ایچ کیو سے 5 ناموں کی سمری 8 یا 9 نومبر کو موصول ہوگی۔ذرائع کے مطابق ایک تشویشناک بات یہ ہے کہ تاحال جی ایچ کیو میں  بھی نئے آرمی چیف کیلیے 5 ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے،  اسی وجہ سے ابھی تک وزارت دفاع کو نام موصول نہیں ہوئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر