چوروں نے 7 ماہ کے اندر ملکی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ ہمارے دور میں مہنگائی 16 فیصد تھی آج دگنا ہو گئی ہے ، قرضے واپس کرنے کا رسک 64.5 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ گزشتہ 7 ماہ کے دوران مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ چوروں کو مسلط کرنے والے بتائیں اب کون ذمہ دار ہے۔؟

پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا سب سے پہلے میں لانگ مارچ کے شرکاء کو سلام پیش کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

لندن میں بیٹھے مفرور مجرم نے ملک کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے، عمران خان

وفاقی وزیر احسن اقبال اور پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر ارسلان ٹوئٹر پر آمنے سامنے

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا جب ہماری حکومت ہٹائی گئی تھی تو جو قرضے ہم لے رہے تھے ان پر جو رسک تھا وہ صرف 5 فیصد تھا ، آج وہ رسک 64.5 فیصد تک پہنچ گیا ہے ۔ یعنی پاکستان اپنے قرضے واپس نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا جس طرح سے ہماری معیشت کا قتل ہوا ہے ، دنیا سمجھتی ہے کہ پاکستان کی معیشت اتنی کمزور ہو گئی ہے کہ وہ اپنے قرضے واپس نہیں کرسکتا۔ اگر ہم کو کوئی قرض دے گا تو 64.5 فیصد تک رسک ہے کہ ہم قرض واپس نہیں کرسکیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا جب بیرونی سرمایہ کار دیکھتے ہیں کہ ہمارا رسک اتنا بڑھ گیا تو وہ سرمایہ کاری کرتے ہوئے ڈریں گے۔ وہ سوچتا ہے کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو آپ قرضے واپس نہیں کرسکیں گے۔ یاد رکھیں یہ سارے قرضے پچھلے دس سالوں میں دو خاندانوں نے حاصل کیے تھے۔ ان لوگوں نے ہمارا قرضہ چار گنا بڑھایا تھا۔ اگر ہمارا ملک ڈیفالٹ کرجاتا ہے تو ساری دنیا ہماری فنڈنگ بند کردے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا اس کا سب سے بڑا نقصان عوام کو ہوگا ، کیونکہ روپیہ مزید گر جائے گا۔ یعنی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ اور نیچے چلا جائے گا۔ اور کہاں جاکر رکے گا یہ کوئی نہیں کہہ سکتا۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا اگر آپ نے بیرون سرمایہ کاری واپس لانا ہے تو آپ کو انڈسٹری لگانا پڑے گی ، تاکہ لوگ اس میں سرمایہ کاری کریں ، تاکہ ہماری دولت میں اضافہ ہو۔

مقتدر طاقتوں کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا میرا سب سے پہلے سوال ان لوگوں سے ہے جنہوں نے ان چوروں کو ہم پر مسلط کیا ہے۔ ہمارے دور میں میڈیا میں بیٹھے لوگوں نے پروپیگنڈا کیا کہ ملک تباہ ہوگیا ، مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی۔ مگر اب واضح ہوگیا کہ پچاس میں سب سے زیادہ مہنگائی آج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں مہنگائی 16 فیصد تک آج دُگنا ہو گئی ہے، اکنامک سروے کے مطابق ہم نے 32 ارب ڈالر کی تاریخی برآمدات بڑھائیں۔ ہمارے دور میں معیشت ترقی کررہی تھی ، سرمایہ کاری بڑھ رہی تھی، ہمارے دور میں سروسز سیکٹر میں گروتھ 6.2 فیصد تک بڑھ گئی تھی ۔ ہمارے دور میں آئی ٹی سیکٹر میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔

وزیر خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا اسحاق ڈار کہتا تھا کہ موڈیز کو ٹھیک کردوں گا اب غائب ہو گیا ہے۔ ملکی ترقی کے باوجود ہماری حکومت کو ہٹا کر ان چوروں کو مسلط کیا گیا۔ دو ڈاکوؤں کے دور میں بھارت پاکستان سے آگے نکل گیا۔ نواز شریف نے لندن کے مہنگے ترین علاقے میں چار فلیٹس خریدے ۔ کہا تھا سازش کامیاب ہوگئی تو ملک ان سے سنبھالا نہیں جائے گا۔ شہباز شریف بیرون ملک جاکر بھیک مانگ رہا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا ان لوگوں نے میرے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے ، نواز شریف 23 بار سرکاری دورے پر لندن گئے ، مجھے بھی دو بار برطانیہ کے دورے کی دعوت آئی مگر میں نہیں گیا۔ برطانیہ میں بیٹھ کر ڈیل کرتے ہیں ، گرین سگنل ملتا ہے تو واپس آجاتے ہیں۔ ہم نے کورونا کے دور میں ملکی معیشت کو بچایا۔ دنیا نے کورونا سے متعلق ہماری پالیسی کو سراہا۔ جب ہماری حکومت گرائی گئی تب بھی ملکی صنعت ترقی کررہی تھی۔

ان کا کہنا تھا ہمارے سوا کسی نے ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ نہیں دی ، ہم نے اوور سیز پاکستانیوں کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کا اجراء کیا۔ ہم نے راوی ریورسٹی منصوبہ شروع کیا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے بنڈل آئی لینڈ منصوبہ شروع نہیں کرنے دیا۔ لوگوں نے پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں دیکھی ، جنگل کے قانون میں خوشحالی نہیں آسکتی۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا چیف جسٹس کے پاس تین لینڈمارک کیسز ہیں۔ صحافی ارشد شریف کو ڈرایا گیا ، دھمکیاں گیا مگر اس کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں تھی ، اس کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ، اعظم سواتی کو ایک ٹوئٹ پر برہنہ کرکے تشدد کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا میں ملک کی سب سےبڑی پارٹی کا سربراہ ہوں مجھ پر قاتلانہ حملہ کرایا گیا۔ 3 نام لیے اب تک میری ایف آئی آر پر مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس صاحب میں سابق وزیراعظم ہوں یہ لمحہ فکریہ ہے۔ 3 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرانا میرا بنیادی حق ہے۔ ہوسکتا ہے کہ تحقیقات میں یہ نام غلط ثابت ہوجائیں ، پنجاب میں حکومت ہونے کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں کراسکا۔

متعلقہ تحاریر